امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ امیر اور غریب کے درمیان خلیج دنیا میں ویکسین کی دستیابی میں رکاوٹ ثابت ہو رہی ہے۔
ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ امیر اور غریب ممالک کے درمیان وسیع خلیج کے باعث خدشہ ہے کہ دنیا کی ایک بہت بڑی آبادی جسے ترجیحی بنیادوں پر ویکسن کی ضرورت ہے ان ٹیکوں سے محروم رہ جائے گی۔
ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ ویکسین کی دستیابی میں عدم مساوات کے باعث اس وقت دنیا کوایک ”تباہ کن اخلاقی ناکامی‘‘ کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت حال یہ ہے کہ امیر ممالک میں نوجوان اور صحت مند لوگوں کو پہلے ویکسین لگائی جا رہی ہے جبکہ غریب ممالک میں کمزور افراد کو اس کی کہیں زیادہ ضرورت ہے۔
دنیا میں اس وقت کچھ ممالک نے ویکسن تیار کرکے پہلے اپنے لوگوں کو لگانا شروع کر دی ہیں۔ ان میں امریکا، برطانیہ، جرمنی، چین، روس اور بھارت شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اب تک دنیا کے قدرے امیر اننچاس ممالک میں ویکسین کے کل ملا کر انتالیس ملین ٹیکے دیے جا چکے ہیں جبکہ ایک غریب ملک میں بہ مشکل پچیس ٹیکے مہیا کیے جا سکے۔
ماہرین کے مطابق خود غرضی پر مبنی موجودہ روش دنیا کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔ خدشہ ہے کہ اس سے کاروباری حلقوں میں ویکسن کی ذخیرہ اندوزی کا رجحان بڑھے گا، ویکسن مزید مہنگی ہوگی، اموات بڑھیں گی اور وبا پر قابو پانے میں مزید وقت لگے گا۔
ادارے نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ حالات میں دنیا میں کورونا سے ہفتہ وار اموات کی تعداد بہت جلد ایک لاکھ تک پہنچ جائی گی۔
اسی دوران ایک تازہ عالمی رپورٹ میں خود ورلڈ ہیلتھ آرگینائزیشن (ڈبلیو ایچ او) پر وبا کی شروعات میں عالمی ایمرجنسی کا اعلان نہ کرنے پر بھی تنقید کی گئی ہے۔
رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین کی ٹیم کی قیادت نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم ہیلن کلارک اور افریقی ملک لائبیریا کے سابق صدر ایلین جانسن سرلیف نے کی۔
غیر جانبدار ماہرین کی اس رپورٹ میں چین پر بھی نکتہ چینی کی گئی ہے کہ اگر وہاں پچھلے سال حکام وبا پر قابو کے لیے مزید مؤثر اقدامات کرتے تو شاید عالمی سطح پر بحران اتنا تیزی سے نہ پھیلتا۔
رپورٹ کے مطابق، عالمی ادارہ صحت نے پچھلے سال چین کے بعد کئی ملکوں میں لوگوں میں وائرس پھیلنے کے شواہد کو نظرانداز کیا۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایمرجنسی کمیٹی کا اجلاس بلانے میں بھی تاخیر کی اور پھر تیس جنوری کو اپنے دوسرے اجلاس میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔
دنیا بھر میں کورونا وبا کی مدافعتی ویکسین لگانے کے عمل کو قدرے سست قرار دیا جا رہا ہے۔ اس تناظر میں کئی حکومتوں کو شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔
اسرائیل تیزی سے اپنے شہریوں کو کووڈ ویکسین لگانے والا ملک بن چکا ہے۔ تاہم فلسطینیوں کا الزام ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں انہیں ویکسین سے محروم رکھا جارہا ہے۔
بھارت میں کووڈ انیس کے خلاف ویکسین لگانے کے بعد ایک شخص کی موت ہوگئی جبکہ سینکڑوں افراد میں اس کے سائیڈ افیکٹس کا پتہ چلا ہے۔ تاہم حکام اسے معمول کے مطابق قرار دے رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کووڈ انیس کے خلاف بائیو این ٹیک فائزر کی تیار کردہ ویکسین کے استعمال کی ہنگامی اجازت دے دی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ماہرین رواں ہفتے چین پہنچ رہے ہیں، جہاں وہ کورونا وائرس کی ابتدا اور اس کے پھیلاؤ کے بنیادی اسباب کے بارے میں تحقیقات کریں گے۔ اس بارے میں چھان بین کا عمل ایک عرصے سے متوقع تھا۔
بھارت میں کووڈ۔19 کے خلاف ویکسین کی افادیت تو اپنی جگہ لیکن ماہرین اس سے پہلے ہی ان کی منظوری دیے جانے کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو کورونا ویکسین کی فراہمی میں رواں برس مارچ تک کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اس مناسبت سے ایک تہائی یورپی اقوام نے اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔