کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) سندھ حکومت کی جانب سے صنعتوں اور فیکٹریوں میں کام کرنے والے ورکرز کے لیے کورونا ویکسین کو لازمی قرار دیے جانے کے بعد مزدوروں اور نوکری پیشہ افراد کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایکسپو سینٹر میں اتوار کو بھی ویکسین لگوانے کے لیے آنے والے شہریوں کی طویل قطاریں لگی رہیں، مزدور اور ورکرز ایک سے دوسرے ویکسین سینٹر کے درمیان گھومتے رہے، ورکرز نے تنگ آکر ایکسپو سینٹر میں قائم میگا ویکسین سینٹر کا رخ کرلیا تاہم انہیں یہاں بھی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔
ایکسپو سینٹر میں ہفتہ کو بدنظمی کے واقع کے بعد پولیس کی نفری بڑھادی گئی لیکن نظم و ضبط بہتر نہ ہوسکا۔ قطاروں میں لگے افراد قطار آگے نہ بڑھنے اور قطاروں کے بغیر لوگوں کے اندر جانے پر تھوڑی تھوڑی دیر بعد شور مچاکر احتجاج کرتے رہے۔ صبح سویرے سے قطاروں میں لگے ورکرز کی شام تک بھی باری نہ آئی کچھ مزدور تو تھک ہار کر زمین پر ہی بیٹھ گئے جبکہ متعدد مزدوروں نے باری نہ آنے اور طویل قطاروں سے تنگ آکر گھروں کا رخ کرلیا۔
ورکرز کا کہنا تھا کہ مہینے کا اختتام ہے آئندہ ہفتہ تک تنخواہیں ملنا تھیں لیکن سندھ حکومت کی شرط کے باعث ان کی تنخواہیں خطرے میں پڑ گئی ہیں، آجروں نے صاف کہہ دیا ہے کہ ویکسین لگوا کر آؤ گے تو تنخواہ ملے گی۔
قطاروں میں لگے افراد نے کہا کہ صبح سے لائن میں لگے ہوئے ہیں لیکن باری نہیں آرہی جب کہ بااثر اور سفارشی افراد اہل خانہ کے ہمراہ قطاروں کے بغیر ہی ہال میں جارہے ہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت پر زور دیا کہ نجی شعبہ میں فیکٹریوں اور صنعتوں میں ہی ویکسین لگائی جائے تاکہ مزدوروں کی مشکلات کم ہوسکیں۔
ایکسپو سینٹر کی قطاروں میں لگے شہریوں کا کہنا تھاکہ ایکسپو سینٹر میں کوئی سہولت نہیں نہ پینے کا پانی ہے نہ ہی پیٹ کی آگ بجھانے کا کوئی انتظام ہے، کئی گھنٹوں قطاروں میں لگ کر بھوکے پیاسے ویکسین لگانے جائیں تو بلڈ پریشر ویسے ہی اوپر یا نیچے ہوتا ہے جس سے ویکسین لگنے کے بعد حالت غیر ہونے کاخدشہ ہوتا ہے۔
قطاروں میں لگے بہت سے شہریوں نے آن لائن ڈیلیوری پر آرڈر دے کر کھانا منگوایا تاہم مہنگا کھانا خریدنے کی سکت نہ رکھنے والے افراد بھوکے پیاسے ہی قطاروں میں لگے رہے۔