ڈھاکہ (اصل میڈیا ڈیسک) بنگلہ دیشی کابینہ کے رکن اور مذہبی امور کے وزیر مملکت شیخ محمد عبداللہ کا نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے باعث انتقال ہو گیا ہے۔ ان کی عمر 75 برس تھی۔ ملکی حکومت نے ان کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ خود شیخ محمد عبداللہ یا کسی اور کو بظاہر یہ علم نہیں تھا کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہو چکے تھے۔ دنیا بھر میں کئی ملین دیگر مریضوں کی طرح اس وائرس نے اس جنوبی ایشیائی سیاستدان کے بھی پھیپھڑوں اور نظام تنفس کو متاثر کیا تھا۔
شیخ محمد عبداللہ کے ذاتی معاون نجم الحق نے بتایا کہ ان کی طبیعت کل ہفتہ تیرہ جون کی رات کافی خراب ہوئی اور سانس لینے میں بہت مشکل ہونے لگی، تو شیخ محمد عبداللہ کو فوری طور پر دارالحکومت ڈھاکا کے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ وہاں کچھ ہی دیر بعد ان کا انتقال ہو گیا۔
بنگلہ دیشی وزارت مذہبی امور کے ترجمان انور حسین کے مطابق جب ڈاکٹروں نے عبداللہ کو مردہ قرار دے دیا، تو ان کے خون کا نمونہ لے کر ان کا طبی ٹیسٹ کیا گیا۔ اس ٹیسٹ کے آج اتوار چودہ جون کو حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق مذہبی امور کے یہ وزیر کورونا وائرس کا شکار تھے اور ان کی موت بھی اسی وجہ سے ہوئی۔
وہ بنگہ دیش میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال کر جانے والے پہلے ملکی وزیر ہیں۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی کابینہ کے دو دیگر وزراء بھی کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور ان کا علاج جاری ہے۔
عوامی لیگ نامی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے شیخ محمد عبداللہ کو گزشتہ برس سات جنوری کو مذہبی امور کے وزیر مملکت کے طور پر اپنی کابینہ میں شامل کیا تھا۔ عبداللہ کی تدفین جنوب مغربی ضلع گوپال گنج میں کی جائے گی، جو ان کا آبائی علاقہ ہے۔
بنگلہ دیش میں نئے کورونا وائرس کے پہلے تین کیسز کی تصدیق مارچ میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک وہاں 88 ہزار سے زائد شہری اس مہلک وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ یہی وائرس کل ہفتہ تیرہ جون تک 1100 سے زائد بنگلہ دیشی باشندوں کی جان لے چکا تھا۔