لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت نے بہت غفلت کی ہے اور مثبت آنے والے افراد کو سوسائٹی میں جانے دیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں فل بینچ نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے معاملے پر سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ 13 ہزار 9 سو 94 افراد بیرون ملک سے آئے ہیں۔
فل بینچ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کے پاس کوئی اعداد و شمار نہیں کہ کتنے افراد اسکریننگ کے بغیر گزرے، کورونا وائرس کے حوالے سے حکومت نے بہت غفلت کی ہے اور مثبت آنے والے افراد کو سوسائٹی میں جانے دیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ چین میں وبا پھیلنے پر خاطر خواہ انتظامات کیوں نہیں کیے گئے؟
قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت دیہاڑی دار، مزدور، رکشہ ڈرائیور اور روزانہ روزی کمانے والوں کو راشن دے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سبزی منڈی اور غلہ منڈی کو کھلا رہنا چاہیے، حکومت کو ان مقامات پر رش کے بارے میں توجہ دینی چاہیے۔
سماعت کے دوران سابق میئر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید پیش ہوئے جس پر فل بنچ نے قرار دیا کہ جو کر سکتے ہیں اپنے طور پر کریں، یہ کام عہدوں سے ماورا ہے۔
سیکرٹری صحت پنجاب نے بتایا کہ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر متاثرہ شخص کو آئسولیٹ کر دیا جاتا ہے۔
فل بنچ نے ہدایت کی کہ آٹے کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ انتظامیہ چین کا ماڈل فالو کرے لیکن فوڈ سپلائی کسی صورت بند نہیں ہونی چاہیے، ملازمین کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی اور اضافی رقم بھی دی جائے۔
بنچف نے ریمارکس دیےے کہ مخیر افراد سے رابطہ کیا جائے تاکہ جرمانے اور دیت کی رقم ادا ہو سکے۔
چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیےم کہ قیام پاکستان کے بعد ایسی وبا کا پہلا تجربہ ہے، انسانی غلطیوں کی گنجائش کو نظر انداز کیا جائے اور میڈیا لوگوں میں آگاہی کے لیے مہم چلائے۔
دوران سماعت ڈاکٹروں کے وکیل نے فریق بنانے کی درخواست واپس لے لی۔