برلن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کووِڈ انیس کی وبا اب سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے مراکز میں بھی پہنچ گئی ہے۔ ریفیوجی مراکز کے اندر اس مرض کی نشاندہی پر پناہ گزین میں شدید پریشانی پائی جاتی ہے۔
جرمنی میں پناہ گزینوں کے رہائشی مقامات بھی کورونا وائرس کی وبا سے محفوظ نہیں رہے۔ ریفیوجی مراکز میں اس وبا کے پھیلنے پر مہاجرین کو گہرے خوف نے اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ انتظامی اہلکار اس صورت حال سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایسے مراکز میں مہاجرین اور پولیس کے درمیان سخت الفاظ کے تبادلے معمول بننے لگے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقع برلن کے ایک ریفیوجی مرکز میں اُس وقت دیکھا گیا جب انتظامی اہلکاروں نے ایک مریض اور تین مشتبہ مریضوں کو حفاظتی انتظام کے ساتھ ایک اور پناہ گزینوں کے رہائشی کمپلیکس میں منتقل کرنے پر عمل کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران منتقل کیے جانے والے ان مہاجرین نے خاصا شور شرابا کر دیا۔ مذکورہ مہاجرین کی جانب سے قرنطینہ میں جانے کی شدید مزاحمت کی گئی۔
بعد ازاں پولیس اور ایمبولینس انہیں منتقل کر کے واپس چلی گئی۔ تاہم ان چاروں بیمار افراد اور بقیہ مکینوں کو تلقین کی گئی کہ وہ ریفیوجی سینٹر کے اندر خود کو کسی حد تک بند کر لیں۔ مکینوں کے مطابق اب مرکز کسی حد تک ایک کوارنٹائن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
دوسری جانب ان مریضوں کو چھوڑ کر جانے پر بعض مہاجرین کو گہری پریشانی لاحق ہو گئی ہے کیونکہ وہ اس مرض میں مبتلا ہو کر کوارنٹائن میں دو دو ہفتے گزار چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے مریضوں کو قرنطینہ نہ کرنے پر ان کو دوبارہ بیماری لاحق ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
برلن کے ایک ریفیوجی مرکز میں مقیم ایک خاتون نے فرضی نام اپناتے ہوئے بتایا کہ اس مرکز میں سبھی کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں لیکن ڈر اس بات کا ہے کہ اگر ان کو مختلف مقامات پر قرنطینہ کر دیا گیا تو وہ اس رہائش سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ کسی اور مقام سے نئے مہاجر خاندان کو لانا بھی درست نہیں کیونکہ یہ بھی مہاجر مرکز میں وبا کے بڑھنے کا باعث ہو سکتا ہے۔
آنا کا یہ بھی کہنا ہے کہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ انتظامی اہلکار مزید بیمار لوگوں کو لانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ بات یہاں پہلے سے رہنے والے افراد کے لیے شدید پریشانی کا معاملہ ہے۔ برلن ریفیوجی مرکز کے انتظامی اہلکاروں نے تصدیق کی ہے کہ کسی اور مقام سے ایک کووڈ انیس کے مریض اور تین اُس کے ساتھ رہنے والوں کو منتقل کیا گیا ہے۔
آنا نے مزید کہا کہ مرکز میں مریض رکھنے ہی ہیں تو صحت مند افراد کو کسی دوسری جگہ منتقل کیا جائے۔ مہاجر خاتون نے یہ بھی کہا کہ مرکز میں بے یقینی پیدا ہو چکی ہے اور لوگ صدمے سے دوچار ہیں۔ اس نے بتایا کہ انہیں خریداری سے روک دیا گیا ہے اور پریشانی کے شکار مہاجرین برہم ہیں اور ایک دوسرے پر ناراضی کا اظہار کرتے پھرتے ہیں۔ آنا نے تشویش ظاہر کی ہے کہ مہاجرین میں پائی جانے والی خفگی کسی بڑی پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔