یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی نئی قسم سے پیدا ہونے والی بیماری کووِڈ انیس نے سب سے پہلے اس غبارے سے ہوا نکال دی ہے، جس کا تعلق یورپ میں بحرانوں کے دور میں پیدا ہونے والی یک جہتی سے ہے۔
کورونا وائرس کی وباء کے پھیلنے کے بعد یک جہتی کی جگہ نفسا نفسی نے لے لی ہے۔ اٹلی میں یہ وباء سب سے پہلے پھیلی اور اس کے بعد یورپی اقوام میں واضح طور پر عدم تعاون دیکھا گیا۔ ہر یورپی ملک اپنے کسی ہمسایہ ملک سے مشورہ کیے بغیر اپنے اپنے انسدادی اقدامات میں مصروف ہو گیا اور اٹلی میں زور پکڑتی وباء کو بھول گیا۔ اٹلی کو کورونا وائرس کی وباء سے تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا۔ مضبوط اقتصادیات کے حامل ملک جرمنی نے طبی امداد اور ادویات کی فراہمی کی ایکسپورٹ کو بند کر دیا۔ برلن حکومت کے اس فیصلے پر یورپی یونین کے وزرائے صحت میں شدید نوعیت کی بحث بھی دیکھی گئی۔
فرانسیسی حکومت کا رویہ بھی برلن جیسا خیال کیا گیا۔ پہلے امدادی اقدامات میں ان ممالک نے سست روی دکھائی اور پھر چین کے خلاف بیان بازی شروع کر دی۔ اس بیان بازی کی وجہ بیجنگ حکومت کی جانب سے اٹلی کے لیے چینی ادویات کی فراہمی اور وباء کی لپیٹ میں آئے ہوئے مریضوں کی تشخیص کے لیے اپنے ڈاکٹروں کو روانہ کرنا بنی۔
اب یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ یورپی یونین، جرمنی، فرانس یا برطانیہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران اٹلی میں پھیلنے والی وباء کے دوران مدد کے لیے آگے کیوں نہیں بڑھے؟ بظاہر یہ ایک مشکل سوال ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس صورت حال کا پیغام یورپی اتحاد کے مخالفین اور عوامیت پسندوں کے لیے یہ پہنچا ہے کہ جب صورت حال سنگین ہو گی تب ہر یورپی قوم صرف اپنے بارے میں سوچے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپی ذرائع ابلاغ نے مسلسل اپنی نشریات اور اشاعتوں میں اطالوی حالات و واقعات کا بڑی وضاحت کے ساتھ تذکرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان میں اطالوی شہروں کے ہسپتالوں میں پائی جانے والی مخدوش صورت حال اور دوا خانوں پر ادویات کی قلت کا احوال بھی شامل ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ یورپی کمیشن نے حال ہی میں طبی آلات خریدنے کے ایک منظم اور مشترکہ نظام کو وضح کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مناسبت سے یورپی یونین کے وزرائے صحت کے مابین قریبی رابطہ کاری کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح سربراہان حکومت بھی رابطے بحال رکھیں گے۔
کورونا وائرس سے یورپ میں نفسا نفسی پھیل گئی، تبصرہ
Posted on March 18, 2020 By Majid Khan اہم ترین, بین الاقوامی خبریں
Shortlink:
Police
یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی نئی قسم سے پیدا ہونے والی بیماری کووِڈ انیس نے سب سے پہلے اس غبارے سے ہوا نکال دی ہے، جس کا تعلق یورپ میں بحرانوں کے دور میں پیدا ہونے والی یک جہتی سے ہے۔
کورونا وائرس کی وباء کے پھیلنے کے بعد یک جہتی کی جگہ نفسا نفسی نے لے لی ہے۔ اٹلی میں یہ وباء سب سے پہلے پھیلی اور اس کے بعد یورپی اقوام میں واضح طور پر عدم تعاون دیکھا گیا۔ ہر یورپی ملک اپنے کسی ہمسایہ ملک سے مشورہ کیے بغیر اپنے اپنے انسدادی اقدامات میں مصروف ہو گیا اور اٹلی میں زور پکڑتی وباء کو بھول گیا۔ اٹلی کو کورونا وائرس کی وباء سے تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا۔ مضبوط اقتصادیات کے حامل ملک جرمنی نے طبی امداد اور ادویات کی فراہمی کی ایکسپورٹ کو بند کر دیا۔ برلن حکومت کے اس فیصلے پر یورپی یونین کے وزرائے صحت میں شدید نوعیت کی بحث بھی دیکھی گئی۔
فرانسیسی حکومت کا رویہ بھی برلن جیسا خیال کیا گیا۔ پہلے امدادی اقدامات میں ان ممالک نے سست روی دکھائی اور پھر چین کے خلاف بیان بازی شروع کر دی۔ اس بیان بازی کی وجہ بیجنگ حکومت کی جانب سے اٹلی کے لیے چینی ادویات کی فراہمی اور وباء کی لپیٹ میں آئے ہوئے مریضوں کی تشخیص کے لیے اپنے ڈاکٹروں کو روانہ کرنا بنی۔
اب یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ یورپی یونین، جرمنی، فرانس یا برطانیہ کورونا وائرس کی وباء کے دوران اٹلی میں پھیلنے والی وباء کے دوران مدد کے لیے آگے کیوں نہیں بڑھے؟ بظاہر یہ ایک مشکل سوال ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس صورت حال کا پیغام یورپی اتحاد کے مخالفین اور عوامیت پسندوں کے لیے یہ پہنچا ہے کہ جب صورت حال سنگین ہو گی تب ہر یورپی قوم صرف اپنے بارے میں سوچے گی۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپی ذرائع ابلاغ نے مسلسل اپنی نشریات اور اشاعتوں میں اطالوی حالات و واقعات کا بڑی وضاحت کے ساتھ تذکرہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان میں اطالوی شہروں کے ہسپتالوں میں پائی جانے والی مخدوش صورت حال اور دوا خانوں پر ادویات کی قلت کا احوال بھی شامل ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ یورپی کمیشن نے حال ہی میں طبی آلات خریدنے کے ایک منظم اور مشترکہ نظام کو وضح کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مناسبت سے یورپی یونین کے وزرائے صحت کے مابین قریبی رابطہ کاری کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح سربراہان حکومت بھی رابطے بحال رکھیں گے۔
by Majid Khan
Nasir Mehmood - Chief Editor at GeoURDU.com