جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی میں کورونا انفیکشن کے نئے کیسز کی تعداد پھر سے بڑھتی جا رہی ہے۔ حکام نے کورونا وائرس کی تیسری لہر سے خبر دار کیا ہے۔ جرمنی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر سات ہزار چھ سو سے زائد نئے مریض سامنے آئے ہیں۔
جرمنی میں موجودہ لاک ڈاؤن میں کسی حد تک نرمی کی منصوبہ بندی کے دوران نئے انفیکشن کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ متعدی امراض کے تحقیقی ادارے روبرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر سات ہزار چھ سو چھہتر نئے کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں یہ تعداد ڈیڑھ ہزار سے زائد بنتی ہے۔ اس کے علاوہ کورونا وائرس کے سبب 145 مزید اموات بھی رپورٹ کی گئیں ہیں۔ اعداد و شمار جمع کرنے والے اداروں کا تاہم کہنا ہے کہ ویک اینڈ پر عموماً اموات اور کووڈ انیس پوزیٹیو کیسز کی تعداد کم ہی درج کی جاتی ہے اور کورونا ٹیسٹ بھی کم ہوتے ہیں۔
ملک بھر میں ہر ایک لاکھ کی آبادی میں نئے کیسز کی سات روز کے اندر درج کی جانے والی شرح 57.7 فیصد سے بڑھ کر 60.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ یہ اضافہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے اندر رونما ہوا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ کورونا کی تبدیل شدہ نئی قسم بن رہی ہے۔
یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب 16 جرمن ریاستوں میں سے 10 میں آئندہ پیر سے اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ جرمن وزیر صحت کہہ چُکے ہیں کہ ویکسینیشن کے لیے ڈے کیئر اور پرائمری اسکولوں کے اساتذہ اولین ترجیح ہوں گے۔ جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن اور متعدد وفاقی ریاستوں کے وزراء کی طرح وفاقی وزیر تعلیم آنژا کارلیچیک نے بھی اس منصوبے کی حمایت کر دی ہے۔ ان کا اس بارے میں کہنا تھا، ”دونوں پیشہ ور گروپ ایسے کام انجام دیتے ہیں، جو ہمارے پورے معاشرے کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس لیے معاشرے میں ان کی اہمیت ویکسینیشن کی ترجیح سے بھی ظاہر ہونی چاہیے۔‘‘ ہفتے کے آغاز میں اصولی طور پر اس بارے میں فیصلہ متوقع ہے۔
جرمنی نے گزشتہ چند روز کے دوران اپنی سرحدیں بند کر دینے کا فیصلہ کیا، جس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ برلن حکومت برطانیہ سے پھیلنے والے کورونا انفیکشن کی تبدیل شدہ شکل کو جرمن پہنچنے سے روکنا چاہتی تھی۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے آسٹریا کی ریاست ٹیرول اور چیک جمہوریہ سے قریب ساڑھے چار ہزار افراد کو جرمنی میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ یہ کورونا ٹیسٹ کی منفی رپورٹ کے بغیر جرمنی میں داخل ہونا چاہتے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ بائیو اینڈ ٹیک / فائزر کی ویکسین وہاں بہت کامیاب رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی حکام کی طرف سے یہ خبر سنائی گئی کہ ان کے ملک میں بائیو اینڈ ٹیک / فائزر کی ویکسین اس سنگین بیماری کے خطرے کو 95.8 فیصد تک کم کرنے کا سبب بنی ہے۔ یہ اعداد و شمار اسرائیلی وزارت صحت نے شائع کیے ہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیلات میں کہا گیا کہ 98 فیصد کیسز میں یہ ویکسین بخار اور سانس لینے میں دشواریوں سے بچانے کا سبب بنی ہے۔ اس کے علاوہ اس ویکسینیشن کے بعد SARS-CoV-2 کے انفیکشن میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں سے 98.9 فیصد کو نہ تو ہسپتال جانا پڑا اور نہ ہی ان کی موت واقع ہوئی۔ یہ اعداد و شمار ملک گیر سروے پر مبنی ہیں۔
اسرائیل، جس کی مجموعی آبادی تقریبا 9.3 ملین افراد پر مشتمل ہے، نے دنیا میں ویکسینیشن کی ایک انتہائی پرزور مہم چلائی ہے۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے توقع ظاہر کی ہے کہ پچاس سال سے زیادہ عمر کے 95 فیصد شہریوں کی دو ہفتوں کے اندر ویکسینیشن مکمل ہو جائے گی۔ اس مثبت نتائج کے پس منظر میں اسرائیل میں اس اتوار سے زیادہ تر دکانیں اور اسکول کھولے جا رہے ہیں۔