اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بيشتر ملکوں اور خطوں ميں بندشيں نافذ ہيں اور اسی دوران دنيا ميں ماہ رمضان شروع ہو گيا ہے۔ رمضان کے دوران بندشوں کے حوالے سے مختلف ملکوں اور لوگوں ميں آراء منقسم ہيں۔
دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ستائيس لاکھ اٹھائيس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ کووڈ انیس کے سبب اموات کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ نوے ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ بياليس ہزار کے قریب ہے۔ دنيا بھر کے 185 ممالک اور خطوں ميں وائرس کی تصديق ہو چکی ہے۔
امريکا ميں نئے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد پچاس ہزار کے قريب پہنچ گئی ہے۔ جان ہاپکنز يونيورسٹی کے مطابق جمعرات امريکا ميں خونريز ترين دن رہا اور مجموعی طور پر کووڈ انيس کے 3,176 مريض اپنی جان کی بازی ہار گئے۔ يہ دنيا کے کسی بھی ملک ميں چوبيس گھنٹوں کے اندر ہلاک ہونے والوں کی سب سے زيادہ تعداد ہے۔
امريکا ميں متاثرين کی تعداد آٹھ لاکھ چھياسی ہزار سے زائد ہے۔ ماہرين نے يہ بھی کہا ہے کہ ٹيسٹنگ کی سہولت کی کم دستيابی کے باعت متاثرين کی حقيقی تعداد اور بھی زيادہ ہو سکتی ہے۔
کيا سورج کی روشنی نئے کورونا وائرس کو تباہ کر سکتی ہے؟
نيا کورونا وائرس سورج کی روشنی ميں بہت جلد ناکارہ ہو جاتا ہے۔ امريکا ميں محکمہ ہوم لينڈ سکيورٹی کے ليے سائنس اور ٹيکنالوجی امور کے مشير وليم برائن نے وائٹ ہاوس ميں گزشتہ روز بتايا کہ بالائے بنفشی شعائيں وائرس پر اثر انداز ہوتی ہيں۔ برائن ايک تحقيق کے بعد اس نتيجے پر پہنچے تاہم اس تحقيق کے نتائج عام نہيں کيے گئے۔
اکيس سے چوبيس ڈگری سينٹی گريڈ درجہ حرارت ميں وائرس کے کارآمد رہنے کی صلاحيت ميں پچاس فيصد کی کمی نوٹ کی گئی۔ اس تحقيق کے ابتدائی نتائج سے يہ اميد قائم ہو گئی ہے کہ موسم گرما کووڈ انيس کے پھيلاؤ کو روک سکتا ہے۔ تاہم تحقيق ميں بہت سے پہلوؤں کی ابھی تصديق باقی ہے۔
دنيا بھر کی 290 ايئر لائنز کی نمائندہ تنظيم انٹرنيشنل ايئر ٹرانسپورٹ ايسوسی ايشن (IATA) کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے نتيجے ميں ايشيا پيسيفک خطے کی ايئر لائنز کے کاروبار ميں اس سال پچاس فيصد تک کی کمی آ سکتی ہے۔
آئی اے ٹی اے نے جمعے کو کہا ہے کہ اس سال ہوائی کمپنيوں کی آمدنی ميں 113 بلين ڈالر کی کمی متوقع ہے۔ ايسوسی ايشن کے نائب صدر برائے ايشيا پيسيفک کونراڈ کلفرڈ کے مطابق ايئر لائنز اور سياحت کی صنعت سے منسلک گيارہ ملين سے زائد افراد کی ملازمتوں کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
آج سے دنيا کے کئی حصوں ميں رمضان شروع ہو گيا ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث بيشتر ملکوں اور خطوں ميں بندشيں نافذ ہيں۔
عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ روز رمضان ميں بڑے اجتماعات سے بچنے پر زور ديا اور حکومتوں نے بھی ايسے ہی احکامات جاری کر رکھے ہيں۔ تاہم بنگلہ ديش، پاکستان اور انڈونيشيا ميں عوام کی جانب سے مزاحمت ديکھی گئی اور سماجی فاصلوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ دريں اثناء رمضان کے پيش نظر متحدہ عرب امارات نے جمعرات سے بڑے شاپنگ مالز کھول ديے ہيں اور کرفيو کے اوقات ميں بھی کمی کر دی گئی ہے۔