لندن کے اخبار ٹیلی گراف نے اپنی اشاعت میں لکھا ہے کہ ”برطانیہ میں جو ہزاروں ٹیسٹنگ کٹس درآمد کی جارہی تھیں اُس میں کرونا وائرس کے جراثیم پائے گئے جو کہ انتہائی خطرناک بات ہے ”جس کے بعد برطانیہ میں ہزاروں ٹیسٹنگ کٹس کا آرڈر منسوخ کردیا گیا آخر ان ٹیسٹنگ کٹس میں کرونا وائرس کے جراثیم کیسے پائے گئے یہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ لگتا ہے جس کے تحت ٹیسٹنگ کٹوں کے ذریعے کرونا وائرس پھیلانامقصود تھا مگر اتنے بڑے انکشاف اور ایک بڑے اور موقر جریدے میں ایک جرم کے انکشاف کے باوجود مجرم کی نہ تو نشاندہی کی گئی اور نہ ہی مجرم پر ہاتھ ڈالنے کا بیان کسی کی طرف سے سامنے آیا پاکستان میں ایک اہم حکومتی عہدیدار فواد چوہدری نے بھی گزشتہ دنوں یہ بیان دیا تھا کہ” (NDA) یعنی نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی جعلی ٹیسٹنگ کٹوں سے ہوشیار رہے ” آخر بل گیٹس دنیا میں ہر شخص کو اپنی ویکسین کا انجکشن لگوانے کا اتنی شدت سے خواہاں کیوں ہے ؟بل گیٹس کے اس انسانیت کش منصوبہ میں امریکیت بھی شامل ہے اور عالمی ادارہ صحت (WHO)بھی بل گیٹس کی خواہش کے تابع نظر آتا ہے۔
جبکہ امریکہ میں اس وقت میڈیکل مارشل لاء لگنے جا رہا ہے اور امریکی باشندوں کو زبردستی کرونا ٹسٹ کرانے پر مجبور کیا جارہا ہے جس کیلئے کسی بھی مزاحمت کی صورت میں امریکی فوجیوں کو بھی استعمال کرنے کی تیاریاں زور پکڑ سکتی ہیں جس کا ایک پس منظر یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک (WHO) کی فنڈنگ روک دی ہے فنڈنگ روکنے کی سب سے زیادہ تکلیف اگر کسی کو ہورہی ہے تو وہ بل گیٹس ہے امریکہ نے دو سال کے اندر (WHO)کو 900بلین ڈالرز دینے تھے مگر نہیں دیئے امریکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو دنیا میں سب سے زیادہ فنڈنگ دینے والا ملک ہے فنڈنگ کے حوالے سے دوسرے نمبر پر چائنا آتا ہے مگر آپ حیران ہوں گے کہ کرونا وائرس کی وبا ء کے شور کے ساتھ ہی بل گیٹس دنیا کا ایسا فرد ہے جس نے انتہائی عجلت میں اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے کو کثیر رقم میں فنڈنگ کردی مگر امریکہ کے فنڈنگ نہ کرنے پر بل گیٹس چیخ رہا ہے کہ ”ڈونلڈ ٹرمپ تم نے دنیا کی زندگی دائو پر لگا دی ،تم نےWHOکا سارا کچھ روک دیا ہے اور دنیا کے اندر جو خطرات آ رہے ہیں۔
اس کو ہم سنبھال نہیں پائیں گے ”ایک سرمایہ دار بل گیٹس کا کھیل دیکھیں ایک ویکسین کی خاطر وہ اتنا بائولا ہوچکا کہ اس نے امریکی اسٹیبلشمنٹ ،پینٹا گون اور پلیئرز کو ٹرمپ کے مد مقابل لاکھڑا کیا ہے اور یہی نہیں سی این این کی شکل میں بکائو میڈیا ٹرمپ کے خلاف اس مہم کا حصہ ہے بل گیٹس اپنے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے یہ راگ الاپ رہا ہے کہ 18ماہ تک اس کی ویکسین تیار ہوتی نظر نہیں آرہی لہٰذا ٹرمپ کو تب تک انتظار کرنا چاہیئے جبکہ ٹرمپ کا موقف یہ ہے کہ ”پورے کا پورا ملک بند ہے اور میں یکم مئی کو ملک کھولنا چاہتا ہوں اگر ایسا نہ ہوا تو میںاُن تین کروڑ لوگوں کو نوکریاں نہیں دے پائوں گا جو اس لاک ڈائون کے نتیجہ میں بیروز گار ہوں گے ،اکانومی پوری طرح برباد ہو جائے گی اور اس کو ٹھیک کرتے کرتے بھی 10سے15سال چاہئیں جبکہ میرا دور اقتدار تو محض چار برس کا ہے آپ ایک سرمایہ دار کے سرمائے کی طاقت دیکھیں کہ دنیا کی نام نہاد سپر پاور کے صدر تک کی حیثیت ایک مہرے سے زیادہ کچھ نہیں۔
دنیا کے دانشور جو انسانیت کا درد رکھتے ہیں کیا ان کی سوچ ان عزائم کی عکاسی کر پائے گی کہ بل گیٹس کا یہ کہنا بنتا کیا ہے کہ” دنیا پہلے جیسی نہیں رہے گی دنیا کے سوچنے اور بیماریوں سے لڑنے کا نداز بدل جائے گا اور حقیقت یہ ہے کہ WHOکو بل گیٹس نے جو فنڈنگ کی ہے اس میں دنیا کی وہ ساری فارما سیوٹیکل کمپنیز بھی شامل ہیں جن کی پشت پر بل گیٹس کا ہاتھ ہے بل گیٹس اور فارما سیوٹیکلز کمپنیز مل کر کرہ ارض کے ہر باسی کی صحت سے کھلواڑ کرتے ہیں اور انہیں یہ خدشہ ہے کہ اگر لاک ڈائون جلد کھل گیا تو ہمارا سرمایہ ڈوب جائے گا ،منافع غارت ہو جائے گا کرونا وائرس کا خوف ختم ہونا شروع ہو گیا تو ہماری وہ مصنوعات جو کرونا وائرس کے نام پر مارکیٹ میں دھڑا دھڑ فروخت ہورہی ہیں ان کی فروخت ختم ہو جائے گی مگر بل گیٹس انسانی لاشوں پر پائوں رکھ کر دولت کی ہوس کی تکمیل میں سرپٹ دوڑ رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکہ کی ریاستوں میں بل گیٹس کے خلاف نہ صرف مظاہرے ہو رہے ہیں بلکہ سراپا احتجاج لوگ بل گیٹس کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں حیرت کی بات ہے انسانیت کے اتنے بڑے دشمن اور کرونا وائرس کے اصل مجرم کے خلاف دنیا بھر کے کسی ملک کے حکمران نے آواز نہیں اُٹھائی قارئین !آج کا دور ہتھیاروں کی جنگ کا دور نہیں آج کے دور میں کسی ملک کو تباہ کرنا مقصود ہو تو اس ملک کی معیشت پر وار کیا جاسکتا ہے اور اسے معاشی بد حالی کا شکار کیا جاسکتا ہے چائنا میں باقاعدہ ایک پلان اور سازش کے تحت یہ وائرس چھوڑا گیا کیونکہ چائنا کی تیزی ترقی کو دیکھ کر اس کی حریف قوتیں ہاتھ دوکر پیچھے پڑ گئیں ووہان میں کرونا وائرس کا حملہ دانستہ تھا جو چائنا کو معاشی طور پر تباہ کرنے کیلئے کیا گیا مگر چائنا نے دشمن کے اس کاری وار کو بڑی سرعت سے روکا اور منصوبہ کی تہہ تک پہنچ گیا ختم شد۔