ایران میں کسی ایک دن میں نئے انفیکشنز کی کم ترین تعداد

Iran Teheran Coronavirus

Iran Teheran Coronavirus

ایران (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس کے انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی تعداد 3,362,778 ہو گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کووڈ انیس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 239,227 ہے۔

دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس کے انفیکشن کا شکار ہونے والوں کی تعداد 3,362,778 ہو گئی ہے۔ امريکی جانز ہاپکنز يونيورسٹی اينڈ ريسرچ سينٹر کے ہفتہ دو مئی کے اعداد و شمار کے مطابق کووڈ انیس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 239,227 ہے۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا ہے جہاں اس انفیکشن کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد 11 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ امريکا ميں ہلاکتوں کی تعداد پينسٹھ ہزار سے زائد ہے۔ عالمی سطح پر 10 لاکھ 60 ہزار سے زائد افراد اس بيماری سے صحت ياب بھی ہو چکے ہيں۔

يورپ ميں نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ڈيڑھ ملين يا پندرہ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ يورپ اب تک اس وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ بر اعظم ہے۔ يہاں متاثرين کی مجموعی تعداد 1,506,853 ہے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد ڈيڑھ لاکھ سے زائد ہے۔ يورپ ميں اسپين، اٹلی، برطانيہ، فرانس اور جرمنی سب سے زيادہ متاثرہ ممالک ہيں۔

ایرانی حکام نے آج ہفتے کے دن بتایا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد میں ‘واضح کمی‘ واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایران بھر میں کُل 802 نئے کیسز سامنے آئے جو 10 مارچ کے بعد سے کسی ایک دن میں نئے انفیکشنز کی سب سے کم تعداد ہے۔

ایران میں کورونا وائرس کا اولین کیس فروری کے وسط میں سامنے آیا تھا تاہم اب تک وہاں اس مہلک وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 97 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ کووڈ انیس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد 6200 کے قریب ہے۔

امريکی طبی حکام نے کووڈ انيس کے کافی سنجيدہ مريضوں کے علاج کے ليے ‘ريمڈیسیويئر‘ نامی ايک آزمائشی دوا کی منظوری دے دی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سلسلے ميں اپنی يوميہ پريس بريفنگ کے دوران اس کے بارے بتايا۔ اينٹی وائرل دوا ‘ريمڈیسیويئر‘ کو در اصل ايبولا کے مرض کے ليے تيار کيا گيا تھا تاہم گزشتہ دنوں کووِڈ انيس کے مريضوں پر اس کی آزمائش ميں مثبت اور حوصلہ بخش نتائج سامنے آئے اور اسی بنياد پر اس کی منظوری دی گئی۔ ‘ريمڈیسیويئر‘ لينے والے کووڈ انيس کے مريض مقابلتاً جلد صحت ياب ہو جاتے ہيں۔ تاہم واضح رہے کہ اس دوا کی منظوری آزمائشی طور پر دی گئی ہے اور اسے حتمی طور پر کووڈ انيس کا علاج قرار نہيں ديا جا سکتا۔