بھارت (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے اقدامات کے تحت قوم کے نام آج اپنے تازہ ترین خطاب میں کچھ نئے طریقے استعمال کرنے کی اپیل کی۔
قوم کے نام اپنے تیسرے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے عوام سے اپنے گھر کے دروازے اور بالکونی میں اتوار پانچ اپریل کی رات نو بجے موم بتی، مٹی کے دیئے، ٹارچ اورموبائل فون ک فلیش لائٹ جلانے کی تلقین کی۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے کورونا وائرس کے تعلق سے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیالی دنیا میں رہنے کے بجائے انہیں حقیقی اقدامات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اب علامتی اعلانات سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کے تحت بھارت میں اکیس روزہ لاک ڈاؤن جاری ہے جس سے عوام کے ایک بڑے طبقے میں مختلف اسباب کی بنا پر زبردست بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس تناظر میں وزیر اعظم نریندر مودی کے آج جمعہ تین اپریل کو قوم سے ان کے خطاب سے عوام کو کافی توقعات وابستہ تھیں۔ تاہم انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں عوامی مسائل پر بات کرنے کے بجائے لوگوں سے کہا کہ وہ نو اپریل کی رات کو نو بچے شمعیں روشن کرکے کورونا کا مقابلہ کریں۔
وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا، ”اس بحران سے جو تاریکی اور غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے اس سے ہمیں روشنی کی طرف بڑھنا ہے۔ اسے شکست دینے کے لیے، روشنی کی چمک کو چاروں سمتوں میں پھیلانا ہے، چنانچہ اتوار، پانچ اپریل کو، ہم سب کو کورونا سے پیدا ہونے والے بحران کی تاریکی کو چیلینج کرنا ہوگا۔۔۔۔۔۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ سب اتوار پانچ اپریل کو نو بجے رات کو گھر کی بتیاں بند کردیں اور اپنے دروازوں یا پھر بالکونی میں کھڑے ہو کر نو منٹ تک، دیے، موم بتّی، ٹارچ یا پھر موبائل ٹارچ جلائیں۔”
اس دوران مودی نے لوگوں سے سوشل ڈسٹینسنگ کا خاص خیال رکھنے پر زور دیا اور کہا کہ ”اس عمل سے روشنی کی عظیم طاقت اجاگر ہوگی اور اس کے ساتھ ہی ہم یہ عہد کریں گے کہ اس لڑائی میں ہم تن تنہا نہیں ہیں۔”
یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم مودی نے گزشتہ 20 مارچ کو قوم کے نام اپنے پیغام میں لوگوں سے 22 مارچ کی شام پانچ بجے پانچ منٹ تک ’تالی، تھالی اور گھنٹی‘ بجانے کی اپیل کی تھی۔ تاہم لوگوں نے ان کی اپیل پر کچھ زیادہ ہی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا اور گروپ کی شکل میں سڑکوں پر نکل کر تالیاں اور گھنٹیاں بجائیں۔اس کی وجہ سے وزیر اعظم مودی کی مذکورہ اپیل کی سخت نکتہ چینی کی گئی تھی۔
مودی کی آج کی تقریر پر اپنے سخت رد عمل میں سابق وزیر خزانہ پی چدامبرم نے کہا کہ یہ معاشی استحکام کے لیے سخت اقدامات کرنے کا وقت ہے۔ علامتی اعلانات کے بجائے سنجیدہ اقدامات اور فکر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مودی کے بیان کے رد عمل میں اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر کئی پیغامات جاری کیے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا، ” کاروباری شخص سے لے کر یومیہ اجرت پرکام کرنے والے تمام مرد و خواتین کو آپ سے یہ توقع تھی کی کہ آپ اقتصادی مندی کو روکنے اور معاشی نمو کے انجنوں کو دوبارہ شروع کرنے جیسے اقدامات کا اعلان کریں گے۔ لیکن عوام کو دونوں محاذ پر مایوسی ہوئی ہے۔”
کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما کپل سبل نے مودی کے خطاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا، ”مودی جی، کورونا وائرس کی روک تھام، ہمارے طبی عملے کے تحفظ، جانچ کے لیے کٹس، غریبوں کے لیے کھانا فراہم کرنے اور بے روزگاروں اور غریبوں کو فنڈز مہیا کرانے کے سلسلے میں حکومت نے کیا اقدامات کیے اس کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ توہم پرستی کا نہیں عقل پرستی کا دیا جلائیے۔”
سوشل میڈیا پر بھی مودی کے بیان کے تعلق سے گرما گرم بحث جاری ہے اور بہت سے افراد اس طرح کے توہم پرستانہ خیالات پھیلانے کے لیے وزیر اعظم پر نکتہ چینی کر رہے ہیں۔
اس دوران حکومت نے چودہ اپریل کو اکیس روز لاگ ڈاؤن کے اختتام پر محدود لاک ڈوان کی تجویز پیش کی جس کا مقصد ان علاقوں میں نقل و حرکت کو بند رکھنا ہے جہاں وبا کے پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہے۔ بھارت میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی مصدقہ تعداد 2300 سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ 74 افراد اس بیماری سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادھر عالمی بینک نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بھارت کو ایک ارب ڈالر کے فنڈز مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔