کورونا وائرس کے منفی اثرات پاکستانی معیشت پر ظاہر ہونا شروع

Dollars

Dollars

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) ملکی معیشت پر کورونا وائرس کے منفی اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی اور ڈالر کی قیمت میں تین روپے اضافے نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

بین الاقوامی سطح پر کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وباء کے سبب عالمی معیشت پر منفی اثرات پاکستانی معیشت پر ظاہر ہونا شروع ہوگئے، ملک میں ڈالر کی قیمت میں تین روپے کا اضافہ ہوا جب کہ ملکی اسٹاک مارکیٹ میں ساڑھے گیارہ سو پوائنٹ کے لگ بھگ کمی واقع ہوئی جس سے سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ اور روپے کی قیمت گرنے کی بنیادی وجہ کورونا وائرس سے عالمی سطح پر پیدا ہونے والے اقتصادی بحران اور تیل کی قیمتوں میں خطرناک حد تک کمی ہے اگر یہ رجحان برقرار رہا تو مستقبل میں اقتصادی صورتحال مزید متاثر ہوگی۔

فاریکس ایسوسی ایشن کے رہنما ملک بوستان نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں حالیہ کمی کی لہر کی بنیادی وجہ کورونا وائرس کا خوف ہے، اس وائرس کی وجہ سے چین، شمالی کوریا، اٹلی اور ایران سمیت دیگر ممالک بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اس کے خوف سے عالمی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے لیکن پاکستان میں اس کے اثرات کم ہے۔

رہنما فاریکس ایسوسی ایشن نے کہا کہ ملکی اسٹاک مارکیٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 5 سے 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی تھی کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے خوف زدہ ہوکر ان سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ سے پیسہ نکالنا شروع کر دیا ہے اور اپنے اسٹاک فروخت کرنا شروع کردیئے ہیں جس کے نتیجے میں روپے پر دباؤ بڑھا ہے، سرمایہ کاروں نے اسٹاک فروخت کرکے ڈالر لیے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے۔

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے بھی اچھے اقدامات کیے ہیں اس کے علاوہ تیل کی قیمتوں میں کمی کے جہاں اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات ہیں وہیں ملکی معیشت پر اس کے مثبت اثرات بھی ہیں اس سے ملک کے درآمدی بل میں کمی واقع ہوگی اور ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں مزید کمی واقع ہوگی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس بھی ہوسکتا ہے، حکومت اور حکومتی ٹیم کو انتہائی موثر کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ مزید کرائسز سے بچا جاسکے۔

عقیل کریم ڈیڈھی نے بتایا کہ پاکستان میں اسٹاک مارکیٹ الٹا ردعمل ظاہر کررہی ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اس کے ملکی معیشت پر اثھے اثرات مرتب ہوں گے اور اس اچھی خبر پر ملکی اسٹاک مارکیٹ کو مثبت ردعمل دینا چاہیے تھا لیکن ہمارے ہاں اس کے برعکس ہوا، اسٹاک مارکیٹ 2200 پوائنٹس نیچے گئی اور پہلے ہاف کے بعد مارکیٹ کریش ہوگئی نتیجے میں ساڑھے گیارہ ہزار پوائنٹس کے لگ بھگ کمی پر مارکیٹ 37 ہزار کے لگ بھگ پوائنٹس پر بند ہوئی۔

ڈالر کی قیمت میں اضافے پر ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کو مہنگا ہونا نہیں چاہیے تھا کیونکہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے جہاں ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوگا وہیں درآمدی بل بھی کم ہوگا اور ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ اس سے سرپلس بھی ہوسکتا ہے اسی طرح پاکستان کے لیے درآمدی اشیاء بھی سستی ہوں گی جس سے مہنگائی کی شرح میں بھی کمی واقع ہوگی۔