جرمنی : جرمنی اس نئے وائرس کو بڑا خطرہ سمجھتا ہے۔ جرمن طبی حکام کے مطابق برطانیہ میں کورونا وائرس کی بھارتی قسم کی افزائش کے بعد اس ملک کو بھی ہائی رسک والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا جائے گا۔
جرمنی ایسی سوچ رکھتا ہے کہ برطانیہ کو ‘وائرس کی ہیت میں تبدیلی والا ملک‘ قرار دیا جائے۔ متعدی امراض پر تحقیق کے جرمن قومی ادارے نے یہ بات جمعہ اکیس نومبر کو کہی ہے۔ برلن حکومت اپنے قومی ادارے کی سفارشات کی روشنی میں اتوار تیئیس مئی کو برطانیہ پر سخت سفری پابندیاں نافذ کر دے گی۔
جرمنی کی جانب سے پابندیوں کے نفاذ کی صورت میں برطانیہ سے صرف جرمن شہری ہی واپسی کا سفر اختیار کر سکیں گے۔ ایسے مسافروں کو جرمنی پہنچنے کے بعد دو ہفتے قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔ برطانیہ سے آنے والے شہری کے پاس منفی رپورٹ ہونے کے باوجود قرنطینہ کے دورانیے میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
جرمن وزیر صحت کے ترجمان کے مطابق یہ اقدام برطانیہ کے لیے مشکل ہو گا لیکن اس کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ ‘انڈین ویریئنٹ‘ سے محفوظ رہنا بھی بہت ضروری ہے۔ ترجمان کے مطابق انفیکشن کی شرح میں کمی لانے کے موجودہ عمل کو برقرار رکھنے کے لیے خطرناک متعدی ‘ویریئنٹس‘ سے بچاؤ بھی اہم ہے وگرنہ مثبت اقدام بھی منفی ہونا شروع ہو جائیں گے۔
براعظم یورپ میں برطانیہ وہ پہلا ملک ہے، جس کی نشاندہی بطور ‘وائرس ویریئنٹ ایریا‘ کے طور پر کی گئی ہے۔ جرمنی میں یہ خطرے یا رسک کی سب سے بڑی کیٹیگری ہے۔ اس کیٹیگری میں اس وقت ایشیا، افریقہ اور جنوبی امریکا کے گیارہ ملک شامل ہیں۔
ایسا خیال کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس کا ‘انڈین ویریئنٹ‘ سب سے خطرناک اور تیزی سے افزائش پانے والا وائرس ہے۔ برطانیہ میں کووڈ انیس کی وبا پھیلانے والے ‘انڈین ویریئنٹ‘ کی تشخیص ساڑھے تین ہزار کے قریب مریضوں میں کی جا چکی ہے۔ ایسے مریضوں کی سب سے زیادہ تعداد بلیکبرن اور بولٹن کے قصبوں میں ہے۔ لندن کا ویسٹ ڈسٹرکٹ بھی اس وائرس کی قسم سے متاثر بتایا گیا ہے۔