ڈنمارک (اصل میڈیا ڈیسک) ڈنمارک میں کورونا وائرس کی انسانوں میں نئی ممکنہ منتقلی کے خوف سے فارم منکس کی بڑی تعداد تلف کی جا رہی ہے۔ یہ اعلان ڈنمارک کی وزیراعظم نے بدھ کے روز کیا۔
ڈینش وزیراعظم میٹے فریڈکسن نے کہا ہے کہ ڈنمارک میں کورونا وائرس کی ایک نئی میوٹیش دیکھی گئی ہیے، جس سے ملک کے شمال میں بارہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یہ افراد منکس سے یہ وائرس منتقل ہونے کے بعد بیمار ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی یہ تبدیل شدہ شکل جسم میں اینٹی باڈیز کے بننے کی صلاحیت میں کمی سے جڑی دیکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ منکس میں اس وائرس کی میوٹڈ شکل نئے کورونا وائرس کے انسداد کے لیے بنائی جانے والی ویکیسن کی غیرفعالیت کا سبب بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی خطرناک بات ہے۔ ”منکس میں اس وائرس کی موجودگی انسانوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔‘‘
دوسری جانب ڈنمارک کے وزیرصحت ماگنُس ہیونکے کے مطابق شمالی ڈنمارک میں منکس سے انسانوں میں منتقل ہوئے کورونا وائرس کے سات سو ستاسی کیسز سامنے آ چکے ہیں۔ وزیرصحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ منکس کے 41 فارمز میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی تھی مگر اب کم از کم دو سو سات ایسے فارمز ہیں، جہاں یہ وائرس تشخص ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کی یہ نئی میوٹڈ شکل ملک کے شمالی حصوں میں پھیل چکی ہے۔
اسی تناظر میں ڈنمارک کے شمال میں بہت بڑی تعداد میں مقامی گارڈز، پولیس اور دفاعی فورسز کے تعاون سے منکس کو تلف کیا جا رہا ہے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کام جتنا جلدی ممکن ہو مکمل کرنا چاہیے۔ تاکہ کورونا وائرس کی یہ نئی قسم نہ پھیل جائے۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں قریب 15 ملین منکس موجود ہیں اور اگر ان سب کو تلف کیا جاتا ہے۔ تو مجموعی طور پر سات سو پچاسی ملین یورو کا نقصان ہو گا۔ حکومت نے اسی تناظر میں تمام فارمرز کو سرمایہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ حکام جون سے منکس کے فارمز میں ان جانوروں کو تلف کرنے کے مطالبات کر رہے ہیں۔ یکم اکتوبر کو شمالی ڈنمارک میں ایک ملین جانور تلف کیے گئے تھے۔