کورونا وائرس: صورتحال سے نمٹنے کی امریکا اور یورپ کی جدوجہد

EU leaders

EU leaders

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) کورونا وائرس کی عالمی وبا سے جن معیشتوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے یورپ اور امریکا اب ان کی بحالی کے لیے حکمت عملی تیار کرنے کی کوشش میں ہیں۔

عالمی سطح پر اب حکومتیں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے جیسے اقدامات کے امکانات اور مضمرات پر تبادلہ خیال کر رہی ہیں۔

یورپی یونین کے رہنماؤں نے حالات کو معمول پر لانے کے لیے ایک بڑے فنڈز کی ضرورت سے اتفاق توکیا ہے لیکن اس کے حجم، فائنانسنگ اور یورپی یونین کے بجٹ کے تعلق سے اختلافات برقرار ہیں۔

امریکی کانگریس نے بھی کاروبار اور اسپتالوں کی مدد کے لیے پانچ سو ارب ڈالر کے ایک امدادی پیکج کو منظوری دے دی ہے۔

نیو یارک میں جانچ سے پتہ چلا ہے کہ بہت سے لوگوں میں عام خیال سے کافی پہلے ہی کووڈ 19 کے تئیں اینٹی باڈیز تیار ہوچکی تھیں۔

برطانیہ میں کورونا وائرس کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین کا انسانوں پر تجربہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ جرمنی کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے سے وہ بھی اسی طرح کے تجربات کا آغاز کرنے والا ہے۔

جمعرات 23 اپریل کو امریکی کانگریس نے 484 ارب ڈالر کے ایک پیکج کو منظور کر لیا جو ایسے چھوٹے کارباریوں کو قرض مہیا کرنے کے لیے ہے جن کا کاروبار کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر بند ہوچکا ہے، تاکہ وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں دے سکیں۔ اس کے علاوہ اسپتالوں کی مدد کے لیے بھی کچھ رقم مختص کی گئی ہے۔

ادھر یورپی کاؤنسل کے ارکان نے بھی کورونا وائرس کے سبب سماجی و معاشی مشکلات کے حل پر غور کرنے کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ کی۔ 27 رکنی یورپی کاؤنسل کے اراکین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ موجودہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک بڑے فنڈ کی ضرورت ہے، تاہم اس بات پر اختلافات ہیں کہ فنڈ کتنا ہو اور اس کا انتظام کیسے کیا جائے گا۔ یورپی کاؤنسل کے سربراہ چارلس مائیکل نے بتایا کہ اس میٹنگ میں کاؤنسل کے تمام اراکین نے یورپی یونین کمیشن سے ضروریات کا جائزہ لیکر فوری طور پر ایک ایسا منصوبہ تیار کرنے کو کہا ہے جو بحالی کے لیے وافر فنڈ پر مشتمل ہو۔

چارلس مائیکل کا کہنا تھا کہ یونین نے ایک ایسے ‘جوائنٹ روڈمیپ ریکوری’ پر دستخط کیے ہیں جس میں غیر معمولی سرمایہ کاری پر زور دیا گیا ہے۔ تمام اراکین نے اس سے پہلے کے ایک قلیل مدتی 540 ارب یورو پر مشتمل پیکج کی بھی توثیق کر دی، جس پر جون کے اوائل سے عمل شروع ہوجائے گا۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ کورونا وائرس کے بحران کے کم ہو جانے کے بعد جرمنی کو یورپی یونین کے بجٹ کے لیے زیادہ رقم مہیا کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ اٹلی نے ‘کورونا بانڈ’ کی تجویز پیش کی ہے جس کے تحت بعض ضروری ضمانتوں کی بنیاد پر غریبوں کو امیروں سے کم سود کی شرح پر قرض فراہم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ لیکن جرمنی اس تجویز کے خلاف ہے۔

ادھر امریکی ریاست نیو یارک کے گورنر اینڈریو کوامو کا کہنا ہے کہ نیو یارک میں تین ہزار افراد کے نمونوں سے پتہ چلا ہے کہ تقریبا ًچودہ فیصد افراد میں کورونا وائرس کے تئیں اینٹی باڈیز کافی پہلے ہی تیار ہوگئی ہیں۔ اگر یہ تعداد مجموعی آبادی میں انفیکشن کی اصل فیصد کی نشاندہی کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ نیویارک میں تقریبا 26 لاکھ افراد اس وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں، جو فی الوقت ڈھائی لاکھ تصدیق شدہ کیسز کے بہ نسبت کہیں بڑی تعداد ہے۔

گورنر کوامو کا کہنا ہے کہ اگر انفیکشن کی شرح 13.9 فیصد ہے تو پھر یہ نظریہ بھی بدل جاتا ہے کہ انفیکشن کے بعد اصل میں موت کی شرح کیا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی معیشت کو دوبارہ کھولنے کا انحصار بھی اس بات پر منحصر ہے کہ عوام میں اس کے تئیں قوت مدافعت کتنی ہے اور اس کا تجزیہ کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔