کورونا ایس او پی کی خلاف ورزی دھڑادھڑ جاری و ساری ہے۔ پاکستان میں عالمی وباء کورونا وائرس آنے کے بعد پہلی دفعہ ریکارڈ 201 افراد جان کی بازی ہارگئے،پاکستان میں اب تک اموات کی تعداد 17 ہزار 530 ہوگئی، ایک دن میں مزید 5 ہزار 292 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے، اس وقت ملک بھر میں کورونا کے فعال مریضوں کی تعداد 88 ہزار 207 ہو چکی، جن میں سے 5 ہزار سے زائد مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے.نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 49 ہزار 101 کورونا ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے مزید 5 ہزار 292 مثبت کیسز سامنے آگئے اور اس طرح پاکستان میں کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 810,231 ہوگئی، اب تک سندھ میں 2 لاکھ80 ہزار 356 افراد میں کورونا کی تصدیق ہوچکی ہے، صوبہ پنجاب میں یہ تعداد 2 لاکھ 96 ہزار 144 ہے، جب کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک لاکھ 15 ہزار 596 افراد کورونا میں مبتلاء ہوچکے ہیں، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یہ تعداد 74 ہزار 131 بتائی گئی ہے، صوبہ بلوچستان میں 21 ہزار 945 میں کورونا کی تشخیص ہوئی، آزاد کشمیر میں 16 ہزار 779 اور گلگت بلتستان میں 5 ہزار 280 افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں۔
اس وباء سے ملک و قوم کا بہت بڑ ا نقصان ہو رہا ہے جانی و مالی ناقابل تلافی نقصان۔بچوں کی تعلیم کا حرج الگ اور اسکول کالج والے فیس تک لینے سے باز نہیں آتے۔والدین کو آن لائین توتعلیم دینے کے چکر میں گولیاں دی جارہی ہیں۔ابھی تو شفقت صاحب کی نظام تعلیم پر مزید شفقت ہو گئی ہے کہ ایس او پی پر عمل درآمدگی نہ ہونے پر انہوں نے سالانہ امتحان مزید لیٹ کرنے کی نوید سنا دی ہے۔خیر بات ان کی بھی ٹھیک ہے جو حکومت عوام سے ایس او پی پر عمل نہیں کروا سکتی ،ان کابھلا نظام تعلیم پر کیا کنٹرول؟
بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس عالمی وباء کے خلاف ہماری مساجد میں ایس او پی پر ایک فیصد میں عمل دکھائی نہیں دیتا۔نماز باجماعت میں نہ تو فاصلے کا خیال رکھا جا رہا ہے اور نہ ہی کوئی شخص ماسک لگائے دیتا ہے۔کئی مساجد میںہمارے تبلیغی جماعت کے دوست بغیر ایس او پی پر عمل کئے نارمل حالات میں رہ رہے ہیں بلکہ یکجا ہو کر گفتگو بھی فرماتے ہیں۔اگرچہ میں خود تبلیغی جماعت کی اسلامی تعلیمات کا قائل ہوں اور ان کی اسلامی خدمات کا معترف بھی ہوں۔یہ لوگ نجانے کہاں کہاں سے اپنا گھر بار چھوڑ کے لوگوں کی نماز روزے کی تربیت دینے اور پانچ وقت نماز پڑھنے کی تلقین دینے نکلتے ہیں۔ لیکن وبائی امراض میںاحادیث سے بھی احتیاط کا دامن نہ چھوڑنے کی سخت تلقین کی گئی ہے۔احادیث کی رو سے وباء میں اپنا علاقہ نہ چھوڑنے کے احکامات ہیں۔تما م پاکستانی بھائیوں کو اس وقت مساجد میں بھی ایس اوپی پر سختی سے عمل درآمد کرنے اور کرانے کی سخت ضرورت ہے۔اس وقت ہمارے پڑوسی ملک میں حالات دیکھ لیں ہر روز تقریباً دو سے تین ہزار افراد کی اموات محض آکسیجن نہ ملنے اور ایس او پی پر عمل درآمد نہ کر نے کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔
دوسری طرف ہمیں دیکھنا پڑتا ہے کہ بڑے بڑے بازار لوگوں کے رش سے بھرے دکھائی دیتے ہیں، راولپنڈی میں راجہ بازار، صدر اور ٹینچ کو ہی دیکھ لیں وہاں تل دھرنے کی جگہ نہیں دکھائی دیتی۔مردو خواتین کا رش بلکل ایسے ہی دکھائی دیتا ہے جیسا کہ نارمل دنوں میں وباء سے پہلے تھا۔دکانداروں نے ”نو ماسک نو سروس” لکھ کے محض لگایا ہوا ہے لیکن اس پر وہ خود بھی عمل نہیں کرتے۔اکثر دکانوں پر سینیٹائزر تو دور کی بات دکاندار خود ماسک نہیں پہنتے۔ایک ایک دکان میں کئی کئی گاہک فاصلہ رکھے بغیر کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔چلیں یہ تو عوام کی بات ہے خود حکومت کو ہی دیکھ لیں ایک کلو چینی دینے کے لئے لمبی لمبی قطاریں لگوائی جا رہی ہیں۔عوام سستے کے چکر میں نہ جانے خدانخواستہ خطرناک وباء کا ہی شکار نہ ہو جائیں۔
ہم لوگ اگر ایس وپی پر سختی سے عمل درآمد نہیں کریں گے تو صاف ظاہر ہے ہمارے ملک میں انتظامیہ کو عوام کے لئے مزید سختی کرنا پڑے گی۔وفاقی حکومت کی طرف سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں 2 ہفتے کا لاک ڈاؤن لگائے جانے کا امکان ہے، کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرنے کے لیے لاک ڈائون 2 یا 3 مئی سے لگایا جاسکتا ہے، شہروں کے نام بھی سامنے آگئے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق این سی او سی نے متعلقہ وزارتوں کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ کم کرنے کے لیے 2 یا 3 مئی سے لاک ڈائون کا نفاذ کیا جاسکتا ہے، ان منتخب اضلاع اور شہروں میں اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، گوجرانوالہ شامل ہیں۔
عوام کو جب تک خود اس وباء کا احساس نہیں ہوگا تب تک حکومت کے لاک ڈائون بھی بے اثر ہیں،عوام کو مساجد ، بازار اور ہر جگہ ایس او پی پر عمل درآمد کر نا ہو گا۔ویکیسینیشن کا آغاز ہو چکا ہے،سب کو رجسٹریشن کراکے ویکسی نیشن ضرور کرانی چاہیئے اور مزید احتیاط اپنانی ہو گی ورنہ خدانخواستہ حالات مزید ابتر ہو سکتے ہیں۔سانس کے مسائل اور وینٹی لیٹرز ،ہاسپٹل سہولیات کی کمی ہمارے سامنے ہے۔ ایس او پی کی دھجیاں اڑانے سے خدانخواستہ پوری قوم کا دھڑن تختہ ہو سکتا ہے۔ہم سب کو ہندوستان سے ضرور سبق سیکھنا ہو گا۔