بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) صدر جوبائیڈن کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق دوبارہ تحقیقات کا حکم دینے پر امریکا اور چین ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے ہیں۔
کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائرس کا ذمہ دار چین کو ٹھہراتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا تھا جس پر چین نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکا پر وائرس پھیلانے کا الزام لگایا تھا جب کہ اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان شدید کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی تھی۔
اب ایک بار پھر جوبائیڈن کی جانب سے وائرس کے وجود میں آنے کا پتہ لگانے کے لیے انٹیلیجنس ایجنسیز کو ٹاسک دیا گیا ہے جس پر چین نے ایک بار پھر سخت ردعمل دیتے ہوئے وائرس کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہرایا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کو نہ ہی سچ کی پرواہ ہے اور نہ ہی وائرس کے وجود میں آنے سے متعلق سنجیدہ سائنسی تحقیقات میں دلچسپی ہے، امریکا کا واحد مقصد کورونا وائرس کی وبا کو استعمال کرکے دوسروں کو بدنام کرنا اور سیاسی مقاصد کے تحت الزام لگانا ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے میری لینڈ میں واقع امریکی تحقیقاتی لیب میں وائرس بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورٹ ڈیٹرک تجربہ گاہ سمیت پوری دنیا میں موجود امریکا کی 200 سے زیادہ لیبز میں ایسے کونسے خفیہ راز پوشیدہ ہیں، اس حوالے سے امریکا پوری دنیا کو جواب دہ ہے۔