ایران (اصل میڈیا ڈیسک) ایران میں کرونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد عوام میں اس وبا کو پھیلانے والے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ ایران کی ایک نوبل انعام یافتہ سماجی کارکن شیریں عبادی نے کہا ہے کہ تمام تر تنبیہ کے باوجود ایرانی فضائی کمپنی ‘ماہان’ نے چین کے لیے پروازیں جاری رکھیں۔ ان پروازوں کے ذریعے کرونا وائرس ایران منتقل ہوا ہے جس کی تمام تر ذمہ داری ‘ماہان’ کے چیف ایگزیکٹو حمید عرب نژاد پر عاید ہوتی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مسٹر حمید نژاد کے خلاف کرونا وائرس ایران منتقل کرنے کے الزام میں عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔
عبادی نے ٹیلیگرام ایپ کے ذریعے جاری کیے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ‘ماہان’ کے ‘سی ای او’ پر کرونا وائرس ایران منتقل کرنے کا مقدمہ چلانے کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کے متاثر کو کمپنی سے ہرجانا دلوایا جائے تاکہ ان کے جانی نقصانات کی تلافی کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا نے چین کے لیے اپنی پروازیں روکیں مگر ماہان کے سربراہ نے حقائق سے چشم پوشی اختیار کرتے ہوئے چینی سفیر سے ملاقات کی اور وعدہ کیا کہ مہان ایئر لائنز چین کے لیے اپنی پروازیں جاری رکھے گی۔ عبادی نے ایران میں سرکاری وکیل سے مطالبہ کیا کہ وہ عرب نژاد کے خلاف عدالت میں کیس کرنے اور کرونا کے متاثرین کی طرف سے کیس کی پیروی کریں اور ہلاک ہونے والے شہریوں کے ورثاء کو ہرجانہ ادا کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ ایرانی رکن پارلیمنٹ بہرام پارسائی نے ایک پریس بیان میں کہا کہ ایران میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ ایران کی مہان ایئرلائن کی پروازوں کا جاری رہنا ہے۔ انہوں نے ماہان کمپنی کو موقع پرست قرار دیا۔
شیریں عبادی کی طرف سے ماہان اور اس کے سربراہ کے خلاف یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف کئی دوسرے حلقوں اور شخصیات نے بھی کرونا کے پھیلائو کے ذمہ داروں میں ماہان کمپنی اور اس کے سربراہ کو شامل کرتے ہوئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ عوامی دبائو کے بعد گذشتہ اتوار کو ماہان نے چین کے لیے پروازیں بند کر دیں تھی۔
ایران کے فردا ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سرکاری عہدیداروں کی طرف سے عوام کو یہ بتایا گیا تھا کہ چین کے لیے کسی قسم کی فضائی آمد ورفت نہیں ہو رہی ہے۔ مگر حکام عوام کو گمراہ کررہے تھے۔ گذشتہ تین ہفتوں سے ایرانی فضائی کمپنی ماہان چین کے چار شہروں میں پروازیں جاری رکھے ہوئے تھی۔
خیال رہے کہ ایران میں کرونا وائرس کے نتیجے میں 50 سے زاید افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ چین کے بعد ایران دوسرا ملک ہے جہاں کرونا کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔