تحریر : حبیب اللہ سلفی پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں کورکمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں وزیر اعظم ہائوس میں ہونے والے اہم اجلاس کے حوالہ سے غلط اور من گھڑت خبر فیڈ کئے جانے پرشدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔اس موقع پر تمام کورکمانڈرز اور پرنسپل سٹاف آفیسرز موجود تھے۔شرکاء نے ملک کے طول و عرض میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پرکیا جانے والا آپریشن جاری رکھنے اوردہشت گردی اور اس سے متعلق دیگر مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کے نفاذکا پختہ عزم کیا۔ کور کمانڈرز کانفرنس میں بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے دعووں کو مسترد کیا گیا اور جہاں داخلی و خارجی سلامتی، کنٹرول لائن کی صورتحا ل اور پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا وہیں حاصل شدہ کامیابیوں کو نقصان پہنچانے کی تمام معاندانہ کوششوں کو شکست دینے کیلئے اندرونی سلامتی کیلئے پائیدار اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
برہان وانی کی شہادت کے بعدسے کشمیر میں تحریک آزادی اپنے عروج پر ہے۔بھارتی فوج کی فائرنگ اور پیلٹ گن جیسے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال سے ڈیڑ ھ سو کے قریب کشمیری شہید’ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں۔ سینکڑوں معصوم بچے،عورتیں اور نوجوان اپنی بینائی کھوچکے۔ شدید کرفیو کی وجہ سے غذائی قلت کی صورتحال پیدا ہو چکی، کشمیریوں کو علاج معالجہ کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔ بھارتی فوج کشمیریوں کے گھروں میں گھس کر چادر چار دیواری کا تقد س پامال کر رہی ہے۔ پوری حریت قیادت نظربند اور ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے لیکن اس سب کے باوجود تین ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا’ کشمیریوں کے عزم و حوصلہ اورصبر و استقامت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ وہ کرفیو کے باوجود سڑکوں پر نکل کر پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیںاور شہداء کی لاشوں کو پاکستانی جھنڈوں میں لپیٹ کر دفن کر رہے ہیں۔
ایسی صورتحال میںکشمیریوں کی مددوحمایت کیلئے اقوا م متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی فورمز پر آواز اٹھائی گئی تو پوری کشمیری و پاکستانی قوم کو زبردست حوصلہ ملا۔ خاص طور پر سرجیکل سٹرائیک کے ڈرامہ کے بعد جس طرح عسکری قیادت نے جرأتمندانہ ردعمل کا اظہار کیا اس سے نا صرف یہ کہ بھارت دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور ہوا بلکہ پاکستانی قوم میں زبردست اتحادویکجہتی کی فضا پیدا ہوئی اور حکومت، فوج اور عوام کے تمام طبقات ایک پیج پر نظر آئے لیکن وطن عزیز پاکستان میں اتحاد و اتفاق کی یہ کیفیت اسلام وپاکستان دشمن قوتوں کو برداشت نہیں ہوئی اور ان حالات میں کہ جب تحریک آزادی کشمیر میں پیش کی گئی قربانیوں کے ثمرات سمیٹنے کا وقت ہے۔ بھارتی فوج اور حکومت زچ ہو چکی ہے۔ پوری کشمیری قوم اب نہیں یا کبھی نہیں کا نعرہ بلند کرتے ہوئے میدان میں کھڑی اور اپنے سب سے بڑے وکیل پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے’یہاں بعض ناعاقبت اندیش لوگ سیاسی و عسکری قیادت کے مابین اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جس سے ملک میں اتحادویکجہتی کی فضا متاثر ہو رہی ہے اور پاکستان کے عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
Kashmir Protest
موجودہ حالات میں یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔میں سمجھتاہوں کہ ملک میں منظم منصوبہ بندی کے تحت جو ماحول پیدا کیا گیا ہے اس سے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچ رہا ہے’ مایوسیاں پھیل رہی ہیں اور پورا ملک جو ایک لڑی میں پرویا دکھایا دیتا ہے یکجہتی کی یہ فضا پارہ پارہ ہوتی نظر آرہی ہے۔جس طرح سے اعتزاز احسن نے قومی اسمبلی میں گفتگو کی اور مسلم لیگ نواز کے ایک ایم این افضل رانا نے توہین آمیز انداز میں جماعةالدعوة کی قیادت کیخلاف بیان بازی کی اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ سب کچھ ایسے ہی نہیں ہو رہا ۔افضل رانا جیسے کسی ایم این اے کی اتنی حیثیت نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی سے یوں باتیں کر سکیں۔ اب تو وہ خود بھی نجی مجلسوں میں یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ میں نے حافظ محمد سعید کے حوالہ سے اپنی مرضی سے کچھ نہیں کہا بلکہ مجھ سے میری جماعت کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے کہلوایا گیا ہے۔
ڈان کی وہ سٹوری جس میں حکومت کی جانب سے امریکیوں کو خوش کرنے کیلئے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ ہم تو آپ کا ہر حکم سرا نکھوں پر رکھتے ہوئے جماعةالدعوة جیسی تنظیم کیخلاف کاروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن پاک فوج اور قومی سلامتی کے ادارے انہیں ایسا نہیں کرنے دے رہے’ ساری صورتحال واضح کرنے کیلئے کافی ہے اور اب تو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کے حالیہ بیان نے بھی سب معاملات کی قلعی کھول دی ہے کہ کس کے دبائو پریہ سارا کھیل کھیلا جارہا ہے؟حقیقت یہ ہے کہ بے وقت کی راگنی کا راگ الاپتے ہوئے جماعةالدعوة کو پاکستان کی سفارتی تنہائی کا ذمہ دار ٹھہرایا اورپرانے الزامات دہرائے جارہے ہیں حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جماعةالدعوة اللہ کے فضل و کرم سے ایک پرامن جماعت ہے جس کے خلاف پورے پاکستان میں کوئی ایک بھی ایف آئی آردرج نہیں ہے۔
پاکستان میں آپریشن ضرب عضب سے لیکر نیشنل ایکشن پلان تک دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اس نے حکومت کے ہر اقدام کی حمایت کی ہے۔ پاکستان میں فتنہ تکفیر ا ور خارجیت سے نمٹنے کیلئے جماعة الدعوةنے ملک گیر سطح پر مہم چلائی اور خودکش حملوں، دھماکوں و بے گناہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کو حرام قرار قراردیتے ہوئے نوجوانوں کو ان فتنوںسے بچانے کی کوشش کی جس پر ان کی جماعت کیخلاف دھمکی آمیز رویہ اختیارکیا گیا لیکن اس کے باوجود جماعةالدعوة کی قیادت اس دعوت کو اپنا شرعی فریضہ سمجھتے ہوئے جاری رکھے ہوئے ہے۔ اسی طرح حافظ محمد سعید اور ان کی جماعت پر لگائے گئے دیگر الزامات بھی پاکستان کی اعلیٰ عدالتیں رد کر چکی ہیں۔
Jamat ud Dawa
یہ بات بھی طے شد ہ ہے کہ جماعةالدعوة نے وطن عزیز پاکستان میں کبھی ٹکرائو کی پالیسی اختیار نہیں کی اور نہ ہی وہ اسے شرعی طور پر درست سمجھتے ہیں۔اس ریاست میں رہتے ہوئے یہاں کے قوانین کی پاسداری وہ خود بھی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کا درس دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود جماعةالدعوة اور اس کی قیادت کیخلاف جو رویہ اختیار کیا جارہا ہے وہ کسی طور درست نہیں ہے۔ روس پاکستان کے ساتھ جنگی مشقیں کر رہا ہے۔ چین اور پورا عالم اسلام پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ پاکستان قطعی طور پر سفارتی تنہائی کا شکار نہیں ہے بلکہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بدترین مظالم کی وجہ سے بھارت خود سفارتی تنہائی کا شکار ہے یہی وجہ ہے کہ وہ امریکہ کو ساتھ ملا کر پاکستان پر دبائو ڈالنے اور اسے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔
بہرحال کورکمانڈرز کانفرنس کی طرف سے انگریزی روزنامہ ڈان میں شائع ہونیو الی خبر پر تشویش کا اظہار بالکل درست ہے۔صرف سرل المیڈا نامی صحافی کے خلاف کاروائی کی باتیں کافی نہیں ہیں ‘ جس کسی نے یہ جھوٹی اور من گھڑت خبر فیڈ کر کے عسکری قیادت کیخلاف محاذ آرائی کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی اسے بھی منظر عام پر لانا چاہیے تاکہ قوم کے سامنے یہ حقیقت آسکے کہ اس سارے فساد کے پیچھے اصل کردار کون ہے؟میں سمجھتاہوں کہ اس وقت سب سے ضروری اور اہم مسئلہ ملک میں اتحادویکجہتی کی پیداہونے والی فضا کو مکدر ہونے سے بچانا اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کیخلاف سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔جو قوم اندر سے مضبوط اور متحد ہو تی ہے اسے دنیا کی کوئی قوت شکست نہیں دے سکتی۔
ہماری طرف سے کسی قسم کی سستی اور غفلت سے لاکھوں کشمیری شہداء کی قربانیاں ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف تحریک آزادی کشمیر کو سازشوں سے بچانے اور شہداء کی قربانیوں کی لاج رکھتے ہوئے کسی قسم کے بیرونی دبائو کو خا طر میں نہ لائیں اوراسی طرح جرأتمندانہ فیصلے کئے جائیں جس طرح ایٹمی دھماکوں کے وقت کئے اورپھر بھارت کا غرور و تکبر خاک میں ملا تھا۔