لاہور (جیوڈیسک) جوڈیشل اکیڈمی میں پنجاب بار کونسل کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا کہ پنجاب کے عدالتی نظام کو مثالی بنانا چاہتے ہیں جو وکلاء کی مدد اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آنے والی نسلوں کو بہترین نظام عدل دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدلیہ میں بدعنوان اور نااہل جوڈیشل افسران کو قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا، شکایات ملنے پر سات دن میں انکے مستقبل کا فیصلہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ناتجربہ کار جوڈیشل افسران کو جدید تربیتی کورسز کروائے جائیں گے، اگر وہ خود کو بہتر نہ کر سکے تو عدلیہ میں انکی کوئی جگہ نہیں رہے گی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کی جا چکی ہے، کمیٹی کے سامنے عدالتوں اور بارز کو درپیش مسائل رکھیں گے، انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے، عمارتوں، کتابوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فراہمی سمیت دیگر تمام مسائل کو حل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں میں کیمرے بھی لگائے جا ر ہے ہیں، اب بدتمیزی، بداخلاقی اور منفی رویے آسانی سے سامنے آ جائیں گے۔