لاہور (جیوڈیسک) جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں پنجاب بھر کی بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے کہا کہ 98 فیصد وکلا پروفیشنل ہیں جو آئین اور قانون کے تحت فرائض ادا کر رہے ہیں۔
صرف 2 فیصد وکلا ایسے ہیں جو نظام میں خرابیوں کا باعث بن رہے ہیں اگر کسی خاتون جج کی عدالت کو کنڈی لگا کر فیصلہ لیا گیا تو مجھے چیف جسٹس رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ کسی خاتون جج سے بدتمیزی اور ہراساں کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بدعنوان ججز کسی صورت قابل قبول نہیں اچھی شہرت کے حامل ججز ادارہ کے لیے باعث فخر ہیں ۔ کرپٹ جج اب اس ادارہ کا حصہ نہیں بن سکتے۔