اسلام آباد (جیوڈیسک) جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی میں پیش ہو کر تاریخ رقم کی ، سرکاری خرد برد اور کرپشن کا کوئی کیس نہیں، ذاتی کاروبار کو تباہ کیا جا رہا ہے ، لندن ، کینیڈا میں گھر بنانے والوں اور پاور پروجیکٹس میں کریشن کرنے والوں سے بھی پوچھا جائے۔ بیان ریکارڈ کرا دیا ، جے آئی ٹی اعلیٰ عدلیہ نے تشکیل دی ، قانون کا احترام کرتے ہیں ، پہلی بار کسی صوبے کا خادم پیش ہوا ، پنڈی کے کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوا اور نہ ہی کمر کی تکلیف کا بہانہ بنایا ، 7 بھائیوں نے ملکر محنت کی ، محنت سے اتفاق فاؤنڈری قائم کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا بینک آنکھیں بند کر کے قرض دیتے تھے ، شریف خاندان کا پہلی بار احتساب نہیں ہوا ، احتساب ذاتی کاروبار کے خلاف ہے ، پیپلزپارٹی کے دور میں بھی ہمارا احتساب ہوا ، مشرف دور میں ہتھکڑیاں لگائی گئیں ، پیپلزپارٹی کی کرپشن نے پاکستان کو کھوکھلا کر دیا۔
واضح رہے اس سے قبل شہباز شریف جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ، وزیر اعلیٰ پنجاب سفید رنگ کی پراڈو نمبر سی ایس 787 میں سوار پنجاب ہاؤس سے روانہ ہوئے ، جسے وزیر داخلہ چوہدری نثار ڈرائیو کر رہے تھے ۔ شہباز شریف 10 بج کر 55 منٹ پر جو ڈیشل اکیڈمی پہنچے ، ہشاش بشاش ، چہرے پر مسکراہٹ ، ڈارک بلیو ٹائی ، لائٹ سکائی بلیو کوٹ پینٹ میں ملبوس وزیر اعلیٰ نے گاڑی سے اتر کر کارکنوں اور میڈیا کے نمائندوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار ، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور صاحبزادے حمزہ شہباز بھی ان کے ہمراہ تھے ، جنہیں ویٹنگ روم میں روک لیا گیا ، وزیر اعلی پنجاب کی حیثیت سے انہیں پروٹو کول کی تمام سہولیات میسرتھیں ، تاہم انہوں نے اپنے بڑے بھائی وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کی پیروی کرتے ہوئے پروٹو کول کے بغیر سفر کیا۔
جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، بم ڈسپوزل سکواڈ سے اکیڈمی کی سرچنگ مکمل کر کے عمارت کی سیکورٹی رینجرز اور سپیشل برانچ نے سنبھالی ، جبکہ باہر اسلام آباد پولیس کے دو ہزار سے زائد اہلکار تعینات رہے ، جوڈیشل اکیڈمی کی طرف آنے والے راستوں کو خاردار تاریں اور رکاوٹیں رکھ کر بند کیا گیا۔
عمارت کے اطراف میں پانچ سو میٹر تک کا علاقہ سیل رہا اور غیرمتعلقہ افراد یا کارکنان کو جوڈیشل اکیڈمی کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔