نئی دہلی (جیوڈیسک) آئی پی ایل کرپشن کیس میں نام نہاد شرفا کے چہروں سے نقاب اٹھنے لگے، بھارتی سپریم کورٹ کی رپورٹ میں آئی سی سی کے سربراہ سری نواسن، انکے داماد گروناتھ میاپن، آئی پی ایل چیف سندر رامن اور راجستھان رائلز کے مالک راج کندرا کے نام بھی شامل ہیں، عدالت کے مطابق رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کچھ لوگوں نے غلط کام ضرور کیا، جج نے باقی9 افراد کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی ہدایت بھی کردی۔
ان میں سے زیادہ تر کرکٹرز ہوسکتے ہیں، دوسری جانب بی سی سی آئی کے سالانہ انتخابات کا انعقاد بھی تاخیر کا شکار ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی کرکٹ میں جمعے کو ایک بھونچال دیکھنے میں آیا جب سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران انکشاف کیا کہ آئی پی ایل کے 4 سینئر ترین عہدیدار کرپشن میں ملوث ہو سکتے ہیں، عدالت کا کہنا ہے کہ اسیکنڈل کی تحقیقات کیلیے قائم کردہ پینل نے دیگرافراد کیساتھ آئی سی سی کے سربراہ سری نواسن، ان کے داماد گروناتھ میاپن، آئی پی ایل چیف سندر رامن اور راجستھان رائلز کے مالک راج کندرا سے بھی تحقیقات کیں۔ 2 ججز پر مشتمل بینچ نے بتایا کہ ہم نے رپورٹ دیکھی اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں نے ضرور کچھ غلط کیا تھا۔
عدالت نے چاروں عہدیداروں کو رپورٹ کی نقل فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے وکلا سے4 دن میں اعتراضات جمع کرانے کا کہا۔ بینچ نے تحقیقات میں شامل باقی 9 افراد کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی ہدایت بھی دی ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ ان شخصیات میں اکثریت کرکٹرزکی ہے، انکے نام فروری میں ایک بند لفافے میں عدالت کے حوالے کیے گئے تھے، میڈیا میں بھارتی ٹیم کا حصہ بننے والے اسٹورٹ بنی، انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ پلیئر اویس شاہ اور چنئی سپر کنگز کے ایک کھلاڑی کے بھی ملوث ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
چاروں سینئر عہدیداروں کیخلاف الزامات ثابت ہونے پر آئی پی ایل کو بڑا دھچکا لگے گا،قوانین کے تحت اگر کسی فرنچائز کا کوئی عہدیدار بدعنوانی میں ملوث پایا جائے تو اسکی ٹیم پر پابندی لگا دی جائیگی، کیس کی آئندہ سماعت 24 نومبر کو ہونی ہے۔ سپریم کورٹ نے کیس کا حتمی فیصلہ سنائے جانے تک سری نواسن کو بطور بی سی سی آئی صدرکام کرنے سے روک دیا تھا۔
لیکن ان کے آئی سی سی کی ذمہ داریاں ادا کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی،اگر الزام ثابت ہوگیا تو کونسل کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا۔