مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے ڈرامائی انداز میں دو روز قبل پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور آئندہ سال نو اپریل کو انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔ ایک ماہ قبل تک نیتن یاھو اور ان کے اتحادی گروپوں کی طرف سے شدت کے ساتھ کہا جا رہا تھا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور وہ اپوزیشن کے مطالبے پر قبل از وقت انتخابات کا اعلان نہیں کریں گے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایک ماہ قبل نیتن یاھو کی حکومت کو اس وقت دھچکا لگا جب ان کی حکومت میں شامل سخت گیر وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے غزہ میں حماس کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر اختلاف کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
اسرائیلی حکومت نے حال ہی میں لبنان کی سرحد پر حزب اللہ کی طرف سے کھودی گئی سرنگوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا اور اسے اپنی ایک کامیابی تصور کیا گیا۔ تاہم اس کے ساتھ ساتھ کنیسٹ میں مذہبی عناصر کو فوج میں بھرتی کرنے کے قانون کی منظوری میںناکامی نے نیتن یاھو کو سیاسی طور پر کم زور کیا۔
حال ہی میںنیتن یاھو نےجہاں نئے پارلیمانی انتخابات کا اعلان کیا وہیں یہ دعویٰکیا کہ آئندہ انتخابات میںبھی موجودہ حکومتی اتحاد ہی حکومت کرےگا۔ نیتن یاھو نے آج ہی سے انتخابی مہم بھی شروع کردی ہے اور وہ اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی شعبوں میں اپنی کامیابیوں کو حکومت کی کارکردگی کے طورپر پیش کرتے ہیں۔ نیتن یاھو کاکہنا ہے کہ شام میں حزب اللہ کے خلاف کارروائی، لبنان کی سرحد پر سرنگوں کی مسماری، شام میں ایرانی اہداف پر بمباری اور امریکا سے القدس کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا ان کی حکومت کی بہت بڑی کامیابیاں ہیں۔
بنجمن نیتن یاھو اس وقت ایک نئی مشکل میں بھی الجھے ہوئے ہیں۔ ان کے خلاف عدالتوں میں بدعنوانی، رشوت ستانی اور دھوکہ دہی سمیت کئی دوسرے الزامات کے تحت مقدمات بھی چل رہےہیں۔
نیتن یاھو کی کوشش ہے کہ وہ آئندہ سال پارلیمانی انتخابات تک اپنے خلاف کسی قسم کی فرد جرم عاید ہونے کو روک سکیں۔ پہلے انتخابات کرائیں اور اس کے بعد اگر کرپشن کیسز میں ان پر فرد جرم عاید ہوتی ہے تو اس صورت میں انہیں زیادہ پریشانی نہیں ہوگی۔
وہ انتخابات میں اپنی کامیابی کو اپنے حق میں عوامی ریفرنڈم کے طورپر پیش کریں گے جس کے بعد وہ اپنے سیاسی مستقبل کی بقاء کی جنگ زیادہ جرات کے ساتھ لڑ سکتے ہیں۔
گذشتہ بدھ کو جب نیتن یاھو نے قبل از وقت انتخانات کا اعلان کیا تو اس سے ایک روز قبل اسرائیلی پراسیکیوٹر جنرل نے کہاتھا کہ وہ جلد از جلد نیتن یاھو کے خلاف فرد جرم عاید کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پراسیکیوٹر کےاس بیان کےبعد نیتن یاھو نے اپنے مشیر قانون سے مشورہ کیے بغیر ہی قبل از وقت پارلیمانی انتخابات کا اعلان کردیا۔
انہیں یہ ڈر ہےکہ اگر ان کے خلاف بدعنوانی کے کیسز میں گرد جرم عاید ہوتی ہے تو اس طرح انتخابات میں انہیں ووٹ نہیں ملیں گے اور وہ شکست کھا گئے تو ان کا سیاسی مستقبل دائو پر لگ سکتا ہے۔
نیتن یاھو کی ایک پریشانی ان سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتحاد میں ہے جنہوںنے حکومت کا ساتھ نہ دینے کا عندیہ ظاہر کیا۔ ان میں وزیر خزانہ کاحلون کی جماعت’کلنا’ بھی شامل ہے جس کاکہنا ہے کہ فرد جرم عاید ہونے کی صورت میں وہ حکومت میں شامل نہیں رہیں گے۔ اگرچہ قانون اس وقت تک حکمراں اتحاد کو قائم رکھنے کی اجازت دیتا ہے جب تک باقاعدہ مجرم قرار نہ دیا جائے۔