ایران (جیوڈیسک) ایران میں صدر حسن روحانی کے بھائی حسین فریدون اور روحانی کی معاون معصومہ ابتکار کے بیٹے کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے تحت عدالتی کارروائی کے لیے پیش رفت ہو رہی ہے۔ رواں برس مئی میں مقررہ صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کے نزدیک آنے کے ساتھ ہی بدعنوانی کے ایسے کیسوں کے انکشاف میں اضافہ ہو گیا جن میں روحانی کے نزدیکی افراد ملوث ہیں۔
دوسری جانب ایرانی عدلیہ کے ترجمان غلام حسين ايجئی کا کہنا ہے کہ عدالت نے ایرانی صدر کی معاون برائے ماحولیاتی امور معصومہ ابتکار کے بیٹے طہ ہاشمی کی گرفتاری کا حکم دے دیا ہے۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق ہاشمی کے خلاف اربوں ڈالر کے چیک باؤنس ہونے کے الزامات ہیں۔ ایران کے قدامت پسند میڈیا نے معصومہ ابتکار پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو فرار ہونے میں مدد دی تاکہ اس کو گرفتار نہ کیا جا سکے۔
اسی سیاق میں ایرانی پارلیمنٹ کے 40 ارکان نے عدلیہ کے سربراہ کو ایک کھلا خط ارسال کیا ہے۔ خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایرانی صدر کے بھائی فریدون کے اقتصادی بدعنوانی اور رسول دانیال زادہ نامی تاجر سے رشوت لینے میں ملوث ہونے کے سبب ان کے خلاف فوری عدالتی کارروائی کی جائے۔ دانیال زادہ خود بھی بدعنوانی کی کیسوں میں گرفتار ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ دانیال زادہ نے 140 ارب ایرانی ریال دبئی سے ایران منتقل کیے۔ اس کے بعد حسین فریدون کی اہلیہ کے لیے تہران کے شمال میں ایک پوش علاقے میں گھر خریدا تاکہ اس کے مقابل روحانی کا بھائی دانیال زادہ کے واسطے سرکاری بینکوں سے اربوں ڈالر کے قرضوں کا حصول آسان بنا دے۔
ادھر ایرانی عدلیہ کے سربراہ ایجئی کا کہنا ہے کہ فریدون کا دانیال زادہ کے ساتھ تعلق ثابت ہوچکا ہے اور اس معاوملے میں صدر روحانی کے بھائی کے ملوث ہونے کے حوالے سے تحقیات جاری ہیں۔ اس سلسلے میں ایرانی وزیر انصاف مصطفی پور محمدی نے اعلان کیا ہے کہ وہ حسین فریدون کے معاملے میں عدلیہ کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔
ایران کے سابق وزیر برائے ثقافت محمد حسينی نے بھی حسین فریدون کے خلاف عدالتی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” کسی کو یہ تصور بھی نہیں ہونا چاہیے کہ صدر کے ساتھ دوستی یا قرابت داری سے مامونیت حاصل ہو جائے گی۔