کراچی (جیوڈیسک) کرپشن کے دروازے بند ہونے کے خطرے کے پیش نظر سندھ پولیس 23 برس سے اپنے اوپر عائد درآمدی پابندی ختم کرانے میں عدم دلچسپی کا اظہار کررہی ہے جس کی وجہ سے تمام درآمدات تھرڈ پارٹی کے ذریعے کرنا پڑتی ہے۔
تھرڈ پارٹی درآمدات کے باعث مبینہ طور پر اب تک کروڑوں روپے کرپشن کی نذر ہوگئے، محکمہ کسٹمز کے محض ساڑھے 8 کروڑ روپے کی ادائیگی وجہ تنازع بن گئی، پابندی کے باعث عالمی سطح پر بھی سندھ پولیس پر بدنام ہوگئی ہے، تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ سندھ جام صادق علی کے دور میں سندھ پولیس کے لیے ہیلی کاپٹر، اسلحہ اور دیگر سامان بیرون ملک سے درآمد کیا گیا تھا۔
سندھ پولیس کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مذکورہ درآمدات پر عائد ڈیوٹی کے بارے میں اس وقت کی صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان طے ہوا تھا کہ ڈیوٹی وفاقی حکومت ادا کرے گی لیکن کچھ چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر وفاقی حکومت نے ادائیگی نہیں کی جبکہ سندھ حکومت نے بھی ادائیگی سے انکار کیا، ڈیوٹی ادا نہ کرنے کی وجہ سے محکمہ کسٹمز نے سندھ پولیس کو بلیک لسٹ کردیا۔ سینئر افسر کا کہنا ہے کہ گزشتہ 23 برس میں ڈیوٹی کی رقم اب مختلف جرمانے عائد ہونے کے بعد ساڑھے 8 کروڑ روپے تک جاپہنچی ہے، محکمہ کسٹمز کی جانب سے سندھ پولیس کو سیکڑوں مرتبہ مکتوب لکھے گئے لیکن سندھ پولیس کے کانوں پر جوں نہ رینگی، دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پابندی کے بعد سے سندھ پولیس اب اپنے نام سے کوئی بھی چیز درآمد کرنے سے قاصر ہے جس کے باعث اب تھرڈ پارٹی کے ذریعے تمام تر درآمدات کی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 23 برس میں اب تک درآمدات میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے کرپشن کی نذر ہوچکے ہیں اور افسران اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں، 23 برس کے دوران سندھ پولیس کے اعلیٰ حکام نے درآمدات پر عائد پابندی ختم کرانے میں کسی بھی قسم کی دلچسپی نہیں دکھائی۔ ذرائع نے بتایا کہ درآمدات پر عائد پابندی محض ساڑھے 8 کروڑ روپے کی ادائیگی سے ختم کی جاسکتی ہے لیکن اعلیٰ حکام جان بوجھ کر اس اقدام سے گریز کررہے ہیں کیونکہ اگر انھوں نے ایسا کیا تو پھر تھرڈ پارٹی کے ذریعے جو کرپشن کی جاتی ہے اس کے دروازے بند ہوجائیں گے، اس سلسلے میں تمام افسران یک زبان ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مذکورہ مسئلہ حل کرلیا جائے تو نہ صرف سندھ پولیس خود درآمدات کرنے کے قابل ہوجائے گی بلکہ عالمی سطح پر لگا بدنامی کا داغ بھی دھل جائے گا۔