وزیراعظم عمران خان کا یہ کہنا کافی حد تک درست ہے کہ نیب 23 سال سے کرپشن کیخلاف کام کررہا ہے، لیکن ابھی تک کرپشن پر قابو نہیں پایا جاسکا کیونکہ یہ ادارہ صرف چھوٹے لوگوں کو ہی پکڑتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم کرپشن کیخلاف بھی جہاد لڑرہے ہیں، کرپشن کا خاتمہ کیے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، جب تک طاقتور قانون کے نیچے نہیں آئے گا ترقی ممکن نہیں، چین نے کئی لوگوں کوکرپشن پر سخت سزائیں دی ہیں، نیب 23 سال سے کرپشن کیخلاف کام کررہا ہے، لیکن ہم اس لئے کرپشن پر قابو نہیں پا سکے کیونکہ ہم صرف چھوٹے لوگوں کو پکڑتے ہیں، جب کہ چین میں دیکھا گیا کہ طاقتورلوگوں کی کرپشن پر ہاتھ ڈالا گیا تب ملک میں کرپشن کم ہوتی ہے ان کو عبرت ناک سزائیں دی گئیں جواب آں عزل کے طورپر چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہاہے کہ جعلی بینک اکائونٹس سکینڈل میں اب تک 23 ارب 852کروڑ روپے ریکور کئے جا چکے ہیں۔
نیب راولپنڈی نے جعلی بینک اکائونٹس کیس میں بدعنوانی کے 14ریفرنسز اسلام آباد کی معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں جبکہ جعلی بینک اکائونٹس سکینڈل میں اب تک 23.852ارب روپے ریکور کئے گئے ہیں۔ جعلی بینک اکائونٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، لیاقت علی قائم خانی، خورشید انور جمالی، اعجاز ہارون، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی و دیگر توشہ خانہ ریفرنس، بحریہ ٹائون، محمد بلال شیخ، خواجہ انور مجید، سابق صدر آصف علی زرداری و دیگر پارک لین کیس، اعجاز احمد خان، خواجہ عبدالغنی مجید، پنک ریذیڈنسی کیس، محمد حسین سید اور حسین لوائی کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کئے گئے میاںنوازشریف،شہبازشریف،حمزہ شہباز ،سلمان شہباز ان کے بہنوئی علی عمران حسن نواز،حسین نواز ،عبدالعلیم خان،مولانا فضل الرحمن،سید خوشید شاہ سمیت سینکڑوں شخصیات کے خلاف انکوائریاں چل رہی ہیں۔
سابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں نارووال سپورٹس سٹی منصوبہ میں مبینہ کرپشن پر ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔ ملزم احسن اقبال نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے منصوبہ کی لاگت 34.75ملین روپے سے بڑھا کر 2994ملین روپے تک بڑھائی۔ احسن اقبال کی ہدایت پر 1999 ء میں بغیر کسی فزیبلٹی سٹڈی اور قواعد و ضوابط کو پورا کئے بغیر شروع کیا گیا تھا۔ احسن اقبال کی سربراہی میں سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے ابتدائی طور پر اس منصوبہ کی لاگت 34.74ملین روپے منظور کی بعد ازاں منصوبہ کی لاگت 97.52ملین روپے تک پہنچ گئی۔ ملزم احسن اقبال نے نہ صرف اس منصوبے کا دائرہ کار بڑھایا بلکہ اس منصوبہ کیلئے مخصوص خسرہ نمبر کے ذریعے اراضی حاصل کرنے کی نشاندہی کی۔ یہ منصوبہ 2009 ء میں دوبارہ شروع کیا گیا اور تقریباً 732ملین روپے لاگت منظور کی گئی تاہم 2011 ء میں 18ویں آئینی ترمیم کے بعد اس منصوبہ کو حکومت پنجاب کے حوالہ کر دیا گیا۔ احسن اقبال نے 2013 میں وزیر منصوبہ بندی کا عہدہ سنبھالا، انہوں نے غیر قانونی طور پر اس منصوبہ کو پی ایس ڈی پی 2013ـ14 میں اکھٹا کیا۔ حکومت پنجاب نے14ـ2013 ء کے ترقیاتی پروگرام میں اس منصوبہ کو شامل کیا۔
چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب”احتساب سب کیلئے”کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستا ن کو کرپشن فری بنانے کیلئے پرعزم ہے، نیب کی انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے شاندار نتائج آئے ہیں۔ امید ظاہر کی کہ نیب راولپنڈی کے افسران شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریز اور انویسٹی گیشنز کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر قانون کے مطابق نمٹانے کیلئے اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے۔ نیب ہیڈ کوارٹرز میں چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اپنی زیر صدارت اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے کرپٹ عناصرکی جانب سے نیب کیخلاف منظم پراپیگنڈا جاری ہے۔ نیب پر تنقید کرنے والے آئین اور قانون نہیں جانتے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نیب قانون کا اسفندر یار ولی کیس میں جائزہ لے چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب قانون کو غیرآئینی قرار نہیں دیا۔ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی کارکردگی ہمیشہ شاندار رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنقید وہی کرتے ہیں جنہیں آئین و قانون کا نہیں پتا، یہ لوگ جب روسٹرم پر آتے ہیں تو کہتے ہیں نیب کا قانون بڑا ڈریکونین ہے۔ روسٹرم پر آنے والا بندہ سمجھتا ہے کہ اس کو ڈریکونین والا جملہ ضرور کہنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹ عناصرنیب سے خوف زدہ ہیں تنقید کرنے والا بھول جاتا ہے کہ سپریم کورٹ نے نیب قوانین کا مکمل جائزہ لیا ہے، سپریم کورٹ نے بھی یہ قرار نہیں دیا کہ نیب قوانین ڈریکونین ہیں، سپریم کورٹ نے نیب قوانین میں بہتری کیلئے تجاویز دی ہیں۔یہ ساری باتیں اپنی جگہ پر بجاہوںگی لیکن کچھ لوگوںکا کہناہے کہ نیب نے قومی لٹیروں کو قانون کی گرفت میں لاکرزرداری اور نواز شریف جیسے طاقتور خاندانوں کو یہ بتایا کہ قانون طاقتورکے تحفظ کیلئے نہیں ہوتا جبکہ حکومت مخالفین کا الزام ہے کہ موجودہ حکومت نیب کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے کیونکہ یہ بھی کہا جاتاہے کہ اس ادارہ کومیاںنوازشریف نے اپنے سیاسی مخالفین بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کو نکیل ڈالنے کے لئے استعمال کیا تھا حالات جو بھی ہوںپاکستان کا مفاد ہرلحاظ سے مقدم ہونا چاہیے اور اپنی کارکردگی کی بنیادپرچیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کو اس تاثرکوزائل کرناہوگا کہ نیب کے ذریعے حکومت اپنے سیاسی مخالفین سے انتقام لے رہی ہے یہ ا س لئے بھی ضروری ہے کہ قومی اداروںکو متنازعہ بناکر بہتری نہیں لائی جاسکتی نیب تو پھرایک ایسا ادارہ ہے جس پر قوم کو فخر ہونا چاہیے۔