اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے نیب مقدمات میں استغاثہ کی عدم دلچسپی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کرلیا اور عدالتی تشویش سے آگاہ کیا۔
سی این جی لائسنسوں کے اجرا سے متعلق ایک اور کیس میں عدالت نے اوگرا حکومتی پالیسی پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہونے یا نہ ہونے کے قانونی سوال پر اٹارنی جنرل کو معاونت کیلیے طلب کر لیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں فل بینچ نے دونوں مقدمات کی سماعت کی۔
محکمہ مال راولپنڈی کے ملازم محمد افضل کی ملی بھگت سے پلاٹ کی فروخت میں فراڈ کا نیب ریفرنس واپس لینے کے خلاف دائر مقدمے میں نیب کے وکیل محمود رضا نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کی تفتیش پر مامور افسر عمرے کی ادائیگی کیلیے گیا ہے۔
کیس کی تفصیلات سے متعلق استفسار پرایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب مظہر علی چوہدری نے بتایا کہ مقدمے کی پیروی کرنے والے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب فوزی ظفر لاہور گئے ہیں۔ عدالت نے اس صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس جواد نے کہا کہ یہ تو عدالت کے ساتھ مذاق ہے ، عوام کے خون پسینے کی کمائی سے چلنے والے اداروں کا یہ حال ہو تو پھر ریاست کیسے چلے گی۔