کراچی (جیوڈیسک) سابق صوبائی وزیر بلدیات اویس مظفر کی ہدایت پرکورنگی میں بند کیے جانے والے غیر قانونی ہائیڈرنٹس صوبائی محکمہ بلدیات کے ایک اعلیٰ شخصیت کی ایما پر دوبارہ کھل گئے ہیں۔
جس کے باعث کورنگی، ڈیفنس، کورنگی کریک سمیت اطراف کے علاقوں میں پانی کا بدترین بحران پیدا ہو گیا، اس کے باوجود علاقے میں پانی کا غیرقانونی کاروبار جاری ہے۔ باخبر ذرائع نے کہ سابق صوبائی وزیر بلدیات اویس مظفر نے کراچی میں غیرقانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف بڑا آپریشن کرتے ہوئے۔
مختلف علاقوں خصوصاً کورنگی میں غیرقانونی ہائیڈرنٹس بند کرادیے تھے، وزیر بلدیات کے عہدے سے فارغ کیے جانے کے بعد شرجیل میمن کو وزیر بلدیات کا اضافی چارج دیدیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ بلدیات کی ایک اعلیٰ شخصیت کے کہنے پر واٹربورڈ کے17گریڈ کے ایک جونیئر آفیسر راشد صدیقی کو گریڈ 19 کے عہدے چیف انجینئر ہائیڈرنٹس پر تعینات کر دیا گیا۔
راشد صدیقی نے سفاکی، بے رحمی اور کرپشن کی بدترین داستانیں رقم کرتے ہوئے شہریوں کو پانی کے بدترین عذاب میں مبتلا کردیا، ذرائع نے بتایا کہ کورنگی میں اویس مظفر کے دور میں بند کرائے جانیوالے پانچوں ہائیڈرنٹس چکرا گوٹھ ہائیڈرنٹ، غریب نواز روڈ ہائیڈرنٹ، جمعہ گوٹھ ہائیڈرنٹ، حنیف ہائیڈرنٹ اور شعیب ہائیڈرنٹ دوبارہ کھل گئے ہیں۔
اور ظلم کی انتہا یہ ہے کہ ان ہائیڈرنٹس سے 24 گھنٹے ٹینکروں کو پانی سپلائی کیا جاتا ہے، قانونی ہائیڈرنٹس بھی 8 گھنٹے سے زیادہ پانی فراہم نہیں کر سکتے ہیں اس کے علاوہ ان ہائیڈرنٹس میں کئی نل بھی لگائے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان ہائیڈرنٹس کو بلک لائن سے پانی فراہم کیا جاتا ہے، بلک کی لائن سے پانی کی فراہمی کے باعث کورنگی کے علاوہ کورنگی کریک اور ڈیفنس سمیت اطراف کے علاقوں کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں،ذرائع نے بتایا۔
کہ ایک طرف تو علاقے کے مکین پانی سے محروم ہیں جبکہ اسی علاقے میں قائم ہائیڈرنٹس میں پانی ہی پانی ہے، ان علاقوں کے مکین اپنے ہی علاقے کے لیے مختص پانی ان ہائیڈرنٹس سے مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں،ذرائع نے بتایا کہ محکمہ بلدیات کی اعلیٰ شخصیت کی پشت پناہی کے باعث راشد صدیقی واٹربورڈ میں بدمعاش کی حیثیت رکھتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان ہائیڈرنٹس پر لاکھوں روپے یومیہ جمع ہوتے ہیں جو کہ راشد صدیقی کے توسط سے اعلیٰ حکام تک پہنچائے جاتے ہیں اور کرپٹ افسران نے چندروپے کی خاطر ان علاقوں کو پانی کی بوند بوند سے ترسادیا، علاقے کے مکینوں نے نیب اور اینٹی کرپشن سے مطالبہ کیا ہے۔
کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کرکے ہم کو اس عذاب سے نجات دلائیں، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ عدالت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے واٹربورڈ میں کئی افسران کی تنزلی کی گئی مگر راشد صدیقی کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عدالت کے حکم کے باوجود اس کو نہیں ہٹایا جاسکا کیونکہ اس کو ایک اعلیٰ شخصیت کی کھلی حمایت حاصل ہے۔