لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) ن لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت نے تحقیقات کیلئے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو درخواست دی۔
شہباز شریف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 48 گھنٹوں سے عوام کو گمرا ہ کیا جارہا ہے، 9 دسمبر 2019 کو شہزاد سلیم این سی اے حکام سے ملے، کرپشن، رشوت اور منی لانڈرنگ کا پس منظر بتایا، ممکنہ تحقیقات کے لیے انہیں تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ اب لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں کہ این سی اے کو درخواست نہیں دی انہوں نے ہم سے رابطہ کیا۔
صدر مسلم لیگ ن نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان کا بس چلے تو پریس کانفرنس ختم ہونے سے پہلے جیل بھیج دیں، گزشتہ سال آج ہی کے دن انہیں گرفتارکیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے رہے کہ میرے آف شور اکاؤنٹس میں پیسے جاتے رہے، کہا جارہا ہے بیٹا بری ہوگیا اور میں بری نہیں ہوا، عمران خان کے ہاں میرا ذکر نہ ہو تو ان کی بات مکمل نہیں ہوتی، میں عمران خان کو دن اور رات میں خواب میں نظر آتا ہوں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگرکرپشن کی ہوتی تو این سی اے ہمیں بخش دیتی؟ نیب نیازی گٹھ جوڑ تو فکسڈ میچ ہے، ایف آئی اے بھی ان کا گھر کا ادارہ ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سیٹ اسائیڈ کرنے کا حکم کلین چٹ ہے، صادق امین بننے والوں نے مجھے بدنام کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کردیے، کیا نیب اور ایسٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) نے علیمہ خان کی سلائی مشینوں کے معاملے پر تحقیقات کی؟
اگر کسی کو فیصلے سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ حکیم سے علاج کروائے شہباز شریف نے مزید کہا کہ اگر مرنے کے بعد کرپشن ثابت ہوگئی تو کھمبے سے لٹکا دینا، سپریم کورٹ، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے آتے رہے لندن سے بھی فیصلہ آگیا، اگر کسی کو فیصلے سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ حکیم سے علاج کروائے۔
انہوں نے کہا کہ جادو ٹونا بند ہوجائے گا تو احتساب کا سلسلہ بند ہوجائےگا، لندن میں پاکستانی سے قرض لے کر فلیٹ خریدا تھا،جو میں نے فلیٹ بیچا تھا اس کی رقم سلیمان کے اکاؤنٹ میں ڈالی جو منجمند ہوا تھا، انیل مسرت میرے لندن کے دوست تھے انہوں نے پیسے دیے جو واپس کر دیے، اگر حرام کا پیسہ ہوتا تو کیوں پیسے مانگتا ادھار پیسے لے کر لندن کے بینک سے قرضہ لے کرفلیٹ خریدا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں برطانیہ کی ویسٹ منسٹر عدالت کے جج نکولس ریمر نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور انکے بیٹے سلیمان شہباز کیخلاف مشہور زمانہ منی لانڈرنگ کیس میں ان کے کھاتے منجمد کرنے کے احکامات کو کالعدم کرکے کھاتے بحال کر دیئے ہیں۔
برطانیہ کی کرائم ایجنسی (این سی اے) نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان نے این سی اے سے کہا تھا کہ وہ ریاست پاکستان کو مجرمانہ اثاثوں کی بازیابی میں مدد کرے،تاہم تحقیقات کے نتیجے میں پاکستان کیلئے کوئی ’قابل وصولی جائیداد‘ نہیں ملی۔ یہ کیس دسمبر 2017ء میں حکومت پاکستان کی درخواست پر این سی اے نے دائر کیا تھا۔ کرائم ایجنسی نے بینک اکائونٹس سخت اسکروٹنی سے مشروط کرکے منجمد کئے، پاکستان کے تعاون سے برطانیہ اور امارات میں بھی تحقیقات کی گئیں۔
اس حوالے سے وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہےکہ شہباز شریف اور سلیمان شہباز کی مبینہ بریت کی خبر درست نہیں اور اس حوالے سے تفتیش نہ کرنے کا فیصلہ این سی اے کا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں شہزاد اکبر نے کہا کہ شہباز شریف اور سلیمان شہباز کی کوئی بریت نہیں ہوئی اور نہ کوئی ٹرائل تھا، نیشنل کرائم ایجنسی نے فنڈز منجمد کیے تھے اور این سی اے نے ان فنڈز کی مزید کوئی تفتیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔