کرپشن میں اضافہ

Corruption

Corruption

تحریر : الیاس محمد حسین

تازہ ترین خبریہ ہے کہ پاکستان میں کرپشن میں مزید اضافہ ہوگیا ہے یعنی یہی حالات رہے تو ہم عنقریب کرپشن میں نمبر ون ہونے کااعزاز حاصل کرلیں گے کیونکہ 2021 میں پاکستان 180 ممالک میں 140ویں درجے پر تھا جبکہ گزشتہ برس پاکستان سی پی آئی رینکنگ میں 124ویں نمبر پر تھا۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سی پی آئی 2021ء میں انکشاف کیاہے کہ قانون کی حکمرانی اور ریاستی گرفت کی عدم موجودگی سے پاکستان کے سی پی آئی اسکور میں 16درجے کی نمایاں تنزلی ہوئی مزے کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کے اسکور میں ہر سال کمی آرہی ہے، یہ حال اس حکومت کاہے جس نے کرپشن کے خلاف دن رات ایک کررکھاہے سال 2019 میں یہ 120ویں، سال 2020 میں 124ویں اور سال 2021 میں مزید گر کر 140 ویں نمبر پر پہنچ گیا یہ اس حکومت کا حال ہے جس نے کرپشن کے خلاف سب سے زیادہ اقدامات کرنے کادعویٰ کر رکھا ہے اس تناظرمیں معاون خصوصی شہباز گل نے بڑا ہاسے والا تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عادل گیلانی کی رپورٹ ہے جن کو نوازشریف نے سربیامیں سفیر مقرر کیا تھا۔

اسے آپ شریف خاندان کی لکھی رپورٹ سمجھیں ٹرانسپیریسی انٹرنیشنل کاکیاہے یہ اس وقت اچھی رپورٹ دے رہا تھا جب شہباز شریف کا چپڑاسی مقصود9ہزارروپے تنخواہ ہونے کے باوجود اکائونٹ میں 4 ارب جمع کررہا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین بھی دورکی کوڑی لاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پاکستان کا اسکور مالی کرپشن کی وجہ سے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے گرا، ہمیں ملک میں رول آف لاء پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان سمیت کل 23 ممالک نیچے گئے ،25 ممالک بہتری کی طرف آئے،انڈیکس میں 131 ممالک نے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے’انڈیکس میں ڈنمارک، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ سب سے بہتر ممالک ہیں، جن کا 180 ممالک کی فہرست میں سب سے بہتر 88 اسکور ہے۔بہترین ممالک میں ناروے، سنگا پور اور سوئیڈن 85 اسکور کے ساتھ دوسرے نمبر پر، سوئٹزر لینڈ 84 اسکور کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پبلک سیکٹر کرپشن میں بھارت کا اسکور 40 جبکہ پاکستان کا 28 ہے۔پبلک سیکٹر کرپشن میں بھارت، مالدیپ، کوسوو اور مصر سمیت کئی ممالک پاکستان سے بہتر پوزیشن پر ہیں، پاکستان کے علاوہ میانمار کا بھی پبلک سیکٹر کرپشن اسکور 28 ہے۔

جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نے کرپشن کے خاتمے کا وعدہ پہلے 90 دن میں پورا کردیا تھا’ موجودہ دور حکومت میں کوئی مالی اسکینڈل سامنے نہیں آیا’سابقہ ادوارمیں پاناما جیسے بڑے بڑے اسکینڈل سامنے آتے رہے’احتساب کے وعدے سے پیچھے نہیں ہٹوں گا لانگ بوٹ اور ہیٹ پہننے والا شہباز شریف کھانسی آنے پر بھی علاج کرانے لندن جاتاتھا ‘ان کا سارا خاندان باہر بیٹھا ہے۔ شریف خاندان نے چپڑاسیوں اور کلرکوں کے نام پرکیسے منی لانڈرنگ کی۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل کی رپورٹ کوبطور اپرچونٹی لیں’ہم پہلے دن سے قانون کی حکمرانی کی جنگ لڑ رہے ہیں، سابقہ حکومتیں آج تک مک مکا کرتی رہی ہیں ۔عمران خان نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد میری جائیداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، میں نے اپنے بچوں کیلئے کچھ نہیں کمایا لیکن انہوں نے پبلک آفس سنبھالنے کے بعد لندن میں فلیٹس خریدے۔ میں نے بلاتفریق سب پرہاتھ ڈالا ہے’مافیا پر ہاتھ ڈالا تو یہ چاہتے ہیں میں اپنا آفس چھوڑدوں’ اپوزیشن کا ہر لیڈر کرپشن پر کیسسز بھگت رہا ہے۔ پہلے دن کہا تھا کرپشن کرنے والوں پر ہاتھ ڈالوں گا’سابقہ حکومتوں نے پولیس میں غنڈے بھرتی کئے۔د زیراعظم نے کہاکہ پاکستان فلاحی ریاست کے طورپر دنیا کے لئے مثال بنے گا دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بھی شہریو ں کو اس طرح کی ہیلتھ انشورنس میسر نہیں ، ملک کاپیسہ لوٹنے والے حکمران کھانسی کا علاج کرانے بھی باہر جاتے ہیں’ان کا سارا خاندان باہر بیٹھا ہے، پاکستان کو ایسی فلاحی ریاست بنائیں گے جس میں ریاست کمزور اور غریب کی ذمہ داری لے اور قانون کی حکمرانی ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو نظام ہم لے کر آئے ہیںوہ برطانیہ کے ہیلتھ سسٹم سے بھی بڑھ کر ہے۔

ہمارا پورا سسٹم صرف ایلیٹ کلاس کو سہولیات فراہم کرتا تھا اور غریب صرف ٹھوکریں کھانے کے لئے رہ گیا تھا۔ حکومت سول اور فوجداری نظامِ عدل کے قوانین میں ضروری تبدیلیوں سے ملک میں انصاف کے نظام کو مؤثر اور اِس تک غریب کی رسائی کو یقینی بنا رہی ہے، 1908 کے بعد پہلی دفعہ حکومت سول قانون میں تبدیلی لے کر آ رہی ہے، ایک صدی پرانے قوانین میں اصلاحاتی تبدیلی کے حوالے سے ماضی میں کسی حکومت نے نہیں سوچا موجودہ دورِ حکومت میں عدلیہ ا?زاد ہے، حکومت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان میں قانون کی بالادستی کیلئے اصلاحات لے کر آئی، انصاف کی فوری اور یقینی فراہمی کا براہِ راست تعلق گورننس کی بہتری سے ہے اسی حوالے سے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی تصویر کیساتھ ان کا ایک بیان شیئر کیا ہے جس میں ایاز صادق نے کہا تھا کہ ”میاں صاحب کا جسم لندن میں اور روح پاکستان میں ہے ”وفاقی وزیر نے کہا کہ اصل صورتحال یہ ہے کہ نواز شریف کے پیسے لندن میں اور سیاست پاکستان میں ہے۔

اکائونٹ چپڑاسیوں کے اور بیٹے انگلستان میں ہیں، اپارٹمنٹس لندن میں اور بیٹی کے نام پر ہیں۔ ہم منظم مافیا کا سامنا کر رہے ہیں، عالمی بینک پاکستان کی 5.37 فیصد ترقی کی تصدیق کر رہا ہے، کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کی حکومتی پالیسیوں کی عالمی سطح پر تعریف ہو رہی ہے تو ایسے وقت میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی بے سروپا رپورٹ آتی ہے جس کا سر ہے نہ پیر اور ایک پریس ریلیز پر ہیڈ لائنیں لگ جاتی ہیں۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کہتی ہے کہ پاکستان میں رول آف لاء میں تنزلی ہوئی لیکن کسی کو نہیں پتا وہ یہ کیوں کہہ رہے ہیں؟ رپورٹ میں مالیاتی کرپشن کا تذکرہ بھی نہیں لیکن ایسے قصے جوڑے گئے کہ کرپٹ اپوزیشن کی بھی جرأت ہوگئی کہ حکومت پر تنقید کرے ن لیگ اور فضل الرحمان جیسے لوگ عمران خان کی حکومت کو کرپٹ کہیں، اسے آسمان پر تھوکنا کہتے ہیں۔

Ilyas Mohmmad Hussain

Ilyas Mohmmad Hussain

تحریر : الیاس محمد حسین