گزشتہ دنوں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے چینی ماہرین سے بجلی چوری اور کرپشن کا مقابلہ کرنے کے لئے مدد مانگی تو چین کی ایک عدالت نے فوری طور پراپنے سابق وزیر ریلوے کو 10سال قید اور موت کی سزا سنا کر وزیر اعظم پاکستان کی رہنمائی کر کے مخلص دوست ہونے کا حق ادا کر دیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ میاں نواز شریف ملکی وسائل کو لوٹنے والے کرپٹ افراد کا محاسبہ کب کرتے ہیں۔ قارئین محترم ہوا کچھ یوں کہ چین کے سابق وزیرریلوے کو رشوت لینے اور اپنے سرکاری اختیارات کو غلط استعمال کرنے پر10 سال قید اور سزائے موت سنا دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 2003ء میں کمیونسٹ پارٹی سے منتخب ہونے والے وزیر ریلوے لیو ژجن پر الزام تھا کہ انہوں نے رشوت اور اپنے رشتہ داروں کو ریلوے کے غیر قانونی ٹھیکے دے کر اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ۔2011ء میں وزارت سے ہٹاکراُن پر کرپشن سمیت دیگر الزامات کے تحت مقدمات قائم کئے گئے جس کے نتیجہ میں بیجنگ کی انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نمبر2 نے ان کی تمام جائیداد ضبط کرکے اختیارات کے غلط استعما ل پر 10سال قید اور رشوت لینے پر سزائے موت سناکر جیل منتقل کردیا ہے۔
لیوژجن نے 80کروڑ یوان جو تقریبا 13کروڑ ڈالر بنتے ہیں کی خورد برد کا الزام اور 11افراد کو ٹھیکے اور ترقی دینے پر 64.6بلین یوان رشوت وصولی سمیت تمام جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے پچھتاوے کا اظہار کیا ہے ۔ماہرین کا خیال ہے وزیر اعظم پاکستان میاں نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا حالیہ دورہ چین انتہائی کامیاب رہا جس میںانہوں نے توانائی ،اقتصادی راہداری سمیت کئی دیگر معاہدوں پر دستخط کئے۔
Corruption
راقم ان منصوبوں پر کوئی ماہرانہ رائے دینے سے قاصر ہے لیکن جہاں تک بات ہے کرپشن کوختم کرنے کی تو راقم چند دن پہلے بھی اس معاملے میں چین کی مثال پیش کرچکا ہے جس میں کرپشن کی سزا موت کا ذکر کیا گیا تھا،کوئی قوم کتنی بھی محنت کرلے اُس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک کرپشن کو جڑسے اکھاڑ نہ پھینکے۔ پوری قوم کی محنت کو چند کرپٹ افراد ایسے کھا جاتے ہیں جس طرح لکڑی کو دیمک چاٹ جاتا ہے۔ آج پاکستانی معیشت کی مثال بھی کچھ ایسی ہی لکڑی کی سی ہے جسے گزشتہ 66سالوں سے کرپشن کا دیمک چاٹ رہا ہے۔
مجھے پاکستانی قوم کے محنتی اور ذہین ہونے پر ذرہ برابر بھی شک ہے اور نہ ہی پاکستان میں وسائل اور مواقع کی کمی ہے ۔کمی ہے تو بس ایمانداری کی ہے ۔بے ایمانی ،رشوت ،سفارش اور اقرباء پروری کے خلاف میں اتنی بار لکھ چکا ہوں کہ اب اس موضوع پر بات کرتے ہوئے اکتاہٹ محسوس ہوتی ہے ۔موجودہ کلچر میں ان لعنتوں کے خلاف بات کرنا ایسے ہی ہے جیسے کہ اندھوں کے شہرمیں آئینہ،گنجوں کے گائوں میں کنگی فروخت کرنے کی کوشش کرنا اور بھینس کے آگے بین بجانے والی بات ہے ۔
جناب وزیر اعظم اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے اور آپ کی حکومت کو صدیوں تک یاد کیا جائے تو پھر فوری طور پر کرپشن کے خلاف سخت قانون سازی کے ذریعے کرپٹ افراد کو عمر قید ،تمام جائیداد ضبط اور موت جیسی سزائوں کا اطلاق کریں اور اُن پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنا کر پاکستانی معیشت کی رگوں میںسرطان کی مانند پھیلی کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ کر سدا کے لئے دفن کردیں تو پھر نہ تو کسی سے بھیک مانگنے کی ضرورت رہے گی اور نہ ہی آئی ایم ایف سے مزید قرض مانگنا پڑے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے حوالے سے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں کامیاب کرے ،لیکن میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ اگر میاں صاحب نے بجلی کی پیداوار بڑھا کر چوری کے حوالے ہی کرنی ہے تو پھر لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوگی۔