تحریر: امتیاز علی شاکر ”کرپشن ”معاشرے میں عام استعمال ہونے والالفظ بن چکاہے،تعلیم یافتہ اوراَن پڑھ تمام لوگ کرپشن سے یکساں واقفیت رکھتے ہیں۔کرپشن اوراُس کے رشتہ دار ،بدانتظامی،دہشتگردی،ناانصافی وغیرہ دنیاکے ہرکونے میں پائے جاتے ہیں۔دنیا کا کوئی معاشرہ بھی کرپشن کے حق میںآواز بلند نہیں کرتاسب کے سب کرپشن کیخلاف ہیں ۔دنیابھرکے ماہرین اس بلاکے خاتمے کیلئے قوانین بھی بناتے رہتے ہیںاوراُن پرعمل درآمدکرنے میں عوام کی خون پسینے کی کمائی بھی خرچ کی جاتی ہے پھربھی آج تک جدید ،ترقی یافتہ دورکاسائنسدان کرپشن کاکچھ نہیں بگاڑسکا ۔دنیاکاہرفردمعاشرے میں پھیلے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کرتاہے پرکبھی کسی نے یہ کوشش نہیں کی کہ اپنے وجودکوکرپشن سے پاک کرلے۔ہرکوئی اپنی بدعنوانی کومعمولی قرارے کردوسروں کوذمہ دار ٹھہرتانظرآتاہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہرفرد اس حقیقت سے آگاہ ہوکہ کرپشن ،کرپشن ہوتی ہے وہ چھوٹی ہویابڑی۔قارئین کرپشن انگریزی زبان کا لفظ ہے۔
اردو میں اس کے معنی بدعملی، بدعنوانی، بداخلاقی، خرابی،دھوکہ دہی عام استعمال ہوتے ہیں۔ کرپشن کا لفظ ہر زبان، ہر معاشرے میں منفی سمجھاجاتا ہے ۔دنیاکاہرمذہب ،ہرفرقہ،ہرقبیلہ کرپشن کو ناپسندیدگی کی نظرسے دیکھتااوربیان کرتا ہے۔کرپشن کی وجہ سے معاشرے میںدہشتگردی،ناانصافی،حق تلفی،بدامنی ،عدم استحکام،دھوکہ دہی،منافقت سمیت بے بہا برائیاں پیداہوتی ہیں اس لئے اس کو ”ام الخبائث” بھی کہا گیا ہے۔ کرپشن معاشرے میں موجودتہذیبی ،آئینی اوردیگراعلیٰ اقدار کی موت کاسبب بنتی ہے، کسی بھی معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ کر اندر سے کھوکھلا کر دینے میں اس کاکوئی ثانی نہیں۔ یہ بات ہرباشعور انسان سمجھتاہے کہ قوموں کی تباہی میں مرکزی کردار ہمیشہ کرپشن کا ہی ہوتا ہے۔ جوقوم جتنی زیادہ کرپٹ ہو وہ قوم اتنی ہی جلدی برباد ہوجاتی ہے۔جس قوم کے رگ و پے میں کرپشن کاکینسرسرایت کرجائے وہ اپنی شناخت و ساخت اور مقام و مرتبے سے یوں ہاتھ دھو بیٹھتی ہے، جس طرح کینسرکامریض بغیرعلاج تڑپ تڑپ کرمرجائے۔چندروزقبل آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی گفتگو جس میں ان کہناتھاکہ ”پورا یقین ہے 2016 دہشتگردی کے خاتمے کا سال ہو گا۔
Terrorism
قوم کی حمایت سے انشاء اللہ دہشتگردی، جرائم پیشہ عناصر اور کرپشن کا گٹھ جوڑ توڑ دینگے جس سے عدل و انصاف کی راہ ہموار ہو گی”کاحولہ دیتے ہوئے ایک قومی اخبار نے اپنے اداریہ میں تجزیہ کرتے ہوئے لکھاکہ” دہشتگردی نے قوم کا سکون برباد کر کے رکھ دیاہے۔ جس کیخلاف پاک فوج پوری قوت اور عزم و جرات کیساتھ لڑرہی ہے۔ پاک فوج اور قوم اس مشن میں 60 ہزارسے زائدقیمتی جانیں قربان کر چکی ہے۔ کرپشن نے معیشت کی جڑیں کھوکھلی کر دیں اورجرائم پیشہ عناصر نے معاشرے کو ظلم کا معاشرہ بنا دیا ہے۔ کرپشن اور جرائم کے ناسور کو ختم کرنا جمہوری حکومت کی ذمہ داری ہے۔ آرمی چیف جب جرائم پیشہ عناصر اور کرپشن کا گٹھ جوڑ توڑنے جیسے بیانات دیتے ہیں تو سیاستدان بدک جاتے ہیں۔ جرائم اور کرپشن سے انکار ممکن نہیں۔ مرکزی اور صوبائی حکومتیں مصلحتوں، دبائو اور تعلقات سے بالا ہو کر ان پر قابو پا سکتی ہیں۔ ایسا ہو تو فوج کی طرف سے ایسی بیان بازی کی نوبت نہ آئے گو ایک جمہوری حکومت کا ماتحت ادارہ ہونے کے باعث ایسی بیان بازی مناسب نہیں ہے۔ آرمی چیف کی طرف سے جس طرح دہشتگردی ، کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر کا کٹھ جوڑ توڑنے کی بات کی گئی اس سے تاثر ملتا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف اکیلے فوج لڑ رہی ہے۔
حالانکہ دہشتگردی اور دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ نے نیشنل الیکشن پلان منظور کیااور اس پر مرکزی اور صوبائی حکومتیں عمل کر رہی ہیں۔ ان حکومتوں کے تعاون سے دہشتگردوں کا گھیرا مزید تنگ ہو رہا ہے’ وہ کہیں فرار ہو رہے’ کہیں فوج کے ہاتھوں اور کہیں پولیس و دیگر ایجنسیوں کے ہاتھوں کیفر کردار کو پہنچ رہے ہیں۔ ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔ اسی تک محدود رہیں تو اس میں جمہوریت سمیت سب کی بقا ہے”بڑی شخصیات کی ہاں میں ہاں ملانے والے توبہت ملتے ہیں آج کل پراختلاف رائے کااظہارکرنے والے نایاب ہوتے جارہے ہیں جس اندازمیں آرمی چیف کی گفتگوکوبیان بازی کالقب نوازکرپیش کیاگیا اُس جرات مندی پردادتوبنتی ہے پر اُس سے پہلے یہ فیصلہ کرلیناضروری ہے کہ دہشتگردی اورکرپشن کے درمیان رشتہ کتناگہرہ ہے؟دہشتگردوں اور سیاستدانوں کاآپسی تعلق کس قدرمضبوط ہے؟جرائم پیشہ عناصر اور کرپشن کا گٹھ جوڑ توڑنے کی بات پر سیاستدان کیوں بدک جاتے ہیں؟جب ہم یہ کہتے ہیں کہ آخری دہشتگردکے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے یادہشتگردی کوجڑسے اکھاڑپھینکیں گے تب ہمیں اس حقیقت کااعتراف بھی کرلیناچاہئے کہ دہشتگردی کی جڑین کرپشن اوربدانتظامی ہی ہیں۔سوال یہ پیداہوتاہے کہ آرمی چیف نے کرپشن ناانصافی یابدانتظامی کیخلاف بات کردی توکیاجمہوریت کی مخالفت ہوگئی؟کیاجمہوریت عوام کوانصاف کی فراہمی،کرپٹ عناصر کیخلاف کارروائی کی مخالفت کرتی ہے؟
Raheel Sharif
جمہوریت ہرشہری کی رائے کااحترام کرتی ہے اس لئے آرمی چیف کی گفتگو کو جمہوریت مخالف سمجھ لینا کسی صورت بھی مناسب نہیں کیونکہ قوم بدامنی کرپشن اوربدانتظامی کی وجہ سے بدحال ہوچکی ہے اس لئے اب کرپشن کرنے والوں کا سخت احتساب ناگزیرہوچکا ہے اُن کاتعلق کسی جمہوری پارٹی سے ہویاکسی سکیورٹی ادارے کے ساتھ،جسطرح دہشتگردکاکوئی مذہب نہیں ہوتااسی طرح کرپٹ افراد کوکہیں پناہ نہیں ملنی چاہئے ۔یہ بات سچ ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فوج کوجمہوری حکومت کی مکمل حمایت اورتعائون حاصل ہیں پراس بات کافیصلہ ہوناابھی باقی ہے کہ دہشتگردی کی ماں کرپشن اوربہن بدانتظامی کاخاتمہ کون کرے گا؟جب تک پیداکرنے والی ماں اورپرورش میں ساتھ دینے والی بہن موجودہے تب تک تربیت یافتہ دہشتگردوں کی پیداوارکوروکنامشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔
یہ کہاں کاانصاف ہے کہ ہم اپنی افواج کی دہشتگردوں کیخلاف جنگ اورجانیں قربان کرنے کی حمایت کریں اورکرپٹ افرادکوجمہوریت میں پناہ دیتے رہیں؟ہمیں ذمہ داری کامظاہرہ کرتے ہوئے یہ بات تسلیم کرلینی چاہئے کہ کرپشن کیخلاف جنگ بھی مل کرلڑناہوگی ۔دہشتگردی،کرپشن،ناانصافی اوربدانتظامی کیخلاف جنگ میں قومی اتحاد کی ضرورت ہے ناکہ فوجی قیادت اورجمہوریت کوتقسیم کرنے کی۔جمہوری حکومت میں امن ومان کی فضاء قائم ہو،عوام کوجلد اور سستاانصاف ملے ،بدانتظامی پرقابوپایاجائے توپھرکسی کوبھی کسی قسم کی بیان بازی کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔صحافی بھی اسی معاشرے کااہم حصہ ہیں جس میں قدم قدم پرکرپشن کاراج ہے اوریہ بھی یادرہے کہ آج صحافت جس معاشی بحران سے گزررہی ہے اُس کی وجہ بھی کرپشن اوربدانتظامی ہی ہے۔راقم صحافت کی دنیاکاطالب علم ہونے کی حیثیت سے صحافی برادری سے اپیل کرتاہے کہ دہشتگردی،کرپشن،بدانتظامی کیخلاف اُٹھنے والی ہرآوازاورتحریک کابھرپورساتھ دے کر ملک وقوم کی بہتری کیلئے جدوجہدمیں اپناکرداراداکریں ۔