کراچی (جیوڈیسک) پی سی بی نے امپائر ندیم غوری پر کرپشن کیس میں عائد پابندی 6 ماہ قبل ہی ختم کرنے پر غور شروع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق اکتوبر 2012 میں ایک بھارتی ٹی وی چینل کے اسٹنگ آپریشن میں 6 امپائرز کو کرپشن کی جانب مائل دکھایا گیا تھا، ان میں سے4 کا تعلق بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تھا جبکہ پاکستان کے ندیم غوری اور انیس صدیقی بھی مذکورہ آفیشلز میں شامل تھے۔
آئی سی سی نے الزام کی زد میں آنے والے امپائرز کو معطل کر دیا،پی سی بی نے بھی اپنے دونوں آفیشلز کو ڈومیسٹک میچز سپروائز کرنے سے روکتے ہوئے اس وقت کے ڈائریکٹر سیکیورٹی اینڈ ویجلنس احسان صادق کی زیرسربراہی کمیٹی کو معاملہ سونپ دیا تھا،اس کے ارکان نے تحقیقات کے بعد محسوس کیاکہ دونوں من پسند امپائرنگ فیصلوں کیلیے رقم وصول کرنے کیلیے تیار تھے، لہٰذا ندیم پر چار اور انیس پر تین سالہ پابندی عائد کر دی گئی تھی، اس کا اطلاق 11 اکتوبر 2012 سے ہوا، انیس کی سزا ختم ہو چکی البتہ ندیم غوری کے ابھی6 ماہ باقی ہیں۔
انھوں نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پی سی بی سے اپیل کی کہ سزا ختم کر دی جائے تاکہ وہ دوبارہ امپائرنگ سے گذربسر کر سکیں،ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین شہریارخان نے گورننگ بورڈ کے تمام ارکان کوایک خط بھیج کر رضامندی معلوم کی ہے کہ کیا ندیم غوری پر عائد پابندی ختم کرکے انھیں ڈومیسٹک میچز میں فرائض انجام دینے کی اجازت دے دی جائے، اگر اکثریت نے حق میں ووٹ دیا تو وہ رواں سیزن میں امپائرنگ کرتے دکھائی دیں گے۔
دوسرے پاکستانی امپائر انیس صدیقی واقعے کے بعد برطانیہ چلے گئے تھے، بعض اطلاعات کے مطابق 2 ماہ قبل آئرلینڈ میں ان کا بائی پاس آپریشن بھی ہوا ہے، کیس کے مرکزی کردار بنگلہ دیشی امپائر نادر شاہ کی دس سالہ پابندی ان کے بورڈ نے تین برس میں ہی ختم کر دی اور انھوں نے گذشتہ دنوں ڈومیسٹک ایونٹ کا میچ بھی سپروائز کیا تھا۔یاد رہے 53 سالہ ندیم غوری5 ٹیسٹ،43 ون ڈے اور4 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں امپائرنگ کر چکے ہیں، انھوں نے پاکستان کیلیے ایک ٹیسٹ اور6 ون ڈے میچز میں بھی حصہ لیا تھا۔