کپاس کی 3 ہزار روپے من امدادی قیمت قبول نہیں، کسان اتحاد

Cotton

Cotton

ٹھٹھہ (جیوڈیسک) کسان اتحاد کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے کپاس کے امدادی قیمت 3 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ قابل قبول نہیں، 3 ہزار روپے فی من ریٹ سے کسان خوشحال نہیں بلکہ مزید کنگال ہوں گے۔

بھاری اخراجات کے پیش نظر حکومت کپاس کے نرخ کم از کم 4 ہزار روپے مقرر کرکے ٹی سی پی کو خریداری کا پابند کرے، اگر مطالبہ منظور نہ ہوا تو پھر کسان آئندہ گندم کی کاشت موخر کردیں گے جس سے آئندہ سال ملک میں غذائی بحران پیدا ہوگا جس کی ذمے دار موجودہ حکومت ہوگی، میپکو حکام زرعی ٹیوب ویلوں کے بجلی کے بلوں میں اوور بلنگ، اوور ریڈنگ کا سلسلہ بند کریں۔

ان خیالات کا اظہار کسان اتحاد کے رہنماؤں ملک حیات اعوان، راؤ محمد اشرف، ملک عامر اعوان، چوہدری خلیل ارشد، حافظ شان محمد، چوہدری مشتاق، راؤ سبحان انجم،چوہدری ریاض، ملک عامر سعید، سعید عالم، چوہدری حامدعزیز، چوہدری جاوید، عبدالحمید کھرل، ملک یونس ڈوگر، ملک مجاہد ڈوگر، رانا شکیل احمد، چوہدری سلیم، محمد سرفراز، عبدالرزاق گجر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کیا۔

واضح رہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حالیہ اجلاس کے دوران کپاس کی امدادی قیمت 3 ہزار روپے من مقرر کرنے اور ٹی سی پی کے ذریعے 10 لاکھ گانٹھ روئی خریدنے کی منظوری دی تھی تاکہ کپاس کی گرتی ہوئی قیمتوں کو سنبھالا دیا جا سکے۔ کسان اتحاد کے رہنماؤں نے اس فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ حکومت نے 3 ہزار روپے گریڈ تھری کپاس کی ٹی سی پی کے ذریعے خریداری کا اعلان کر کے کسانوں کو صرف لالی پاپ دیا ہے جبکہ اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔