کراچی (جیوڈیسک) پاکستان میں رواں سال بھی کپاس کے زیرکاشت رقبے اور پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، کاٹن بیلٹ میں شامل پنجاب کے علاقوں میں اب تک کپاس کی کاشت ہدف کے مقابلے میں 23.4 فیصد اور گزشتہ سال سے 17 فیصد کم رہی ہے جبکہ سفید مکھی اور سنڈیوں کے شدید ابتدائی حملے اور بارشیں معمول سے 20 فیصد زائد ہونے کی اطلاعات کے باعث کاٹن ایئر 2016-17 کے دوران بھی پاکستان میں کپاس کی پیداوار 1 کروڑگانٹھ سے کم رہنے کا خدشہ ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق کے مطابق پنجاب میں 2.428 ملین ہیکٹر پر کپاس کی کاشت کا ہدف دیا گیا تھا تاہم 13جون تک صرف 1.860 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کی کاشت ہو سکی جو ہدف سے 23.4 فیصد اور گزشتہ سال کے مقابلے میں17 فیصد کم ہے جبکہ سندھ میں بھی کپاس کی کاشت ہدف کے مقابلے میں 9 فیصد اور گزشتہ سال سے 4.5 فیصد کم رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب میں کپاس کی کاشت میں غیر معمولی کمی کی بڑی وجہ پاکستان کے بڑے کاٹن زونز میں شامل رحیم یار خان اور بہاولپور میں نئی شوگر ملز کا قیام اور پرانی شوگر ملز کی پیداواری صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہے جس کے باعث گنے کی کاشت میں غیرمعمولی اضافہ ہونے سے کپاس کی کاشت میں ریکارڈ کمی سامنے آ رہی ہے۔
دوسری طرف ذرائع نے بتایا کہ پھٹی اور روئی کی کم قیمتوں کے باعث بھی کاشت کار کپاس کی کاشت ترجیح نہیں دے رہے۔ جنرز کے مطابق بھارت میں بھی کاٹن ایئر 2016-17 کے دوران کپاس کی کاشت 7 سال کی کم ترین سطح 11 ملین ہیکٹرز پر ہونے کی اطلاعات ہیں جس کی بڑی وجہ کپاس پیدا کرنے والے بھارت کے بڑے علاقوں میں گزشتہ سال سفید مکھی کا غیر معمولی حملہ ہے۔