ملتان (جیوڈیسک) ملک میں کپاس کی پیداوار 15 دسمبر تک 31.74 فیصد کمی سے 90لاکھ 34 ہزار 118 گانٹھوں تک محدود رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 1کروڑ 32 لاکھ 33 ہزار 986 گانٹھ تک پہنچ گئی تھی، اس طرح سال بہ سال 41 لاکھ 99 ہزار 868 گانٹھ کی کمی ہوئی۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) نے کپاس کی پیداوار میں کمی پر حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ غیرمعمولی کمی متعلقہ حکومتی اداروں کی ناکامی اور عدم دلچسپی کے باعث ہوئی، ذمے داروں کا تعین کر کے کڑی سزا دی جائے، کپاس کی پیداوار میں کمی معیشت پر کاری ضرب لگانے کے مترادف ہے، وزیر اعظم زراعت اورٹیکسٹائل انڈسٹری کی وزارتوں سے فوری جواب طلب کریں۔
چیئرمین پی سی جی شہزاد علی خان نے حاجی محمد اکرم، سہیل محمود ہرل اور زید علی خان کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومتی اقدامات اور پالیسی بھارتی کاشتکاروں اور ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا رہی ہے، ڈیوٹی ٹیکس رمیشن فار ایکسپورٹ (ڈی ٹی آرای)کے تحت بھارت کو سبسڈی دی جا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ پالیسی سے قومی معیشت کو تقریباً 150 سے 200 ارب روپے کا براہ راست نقصان پہنچا، معیشت کو عدم استحکام کا شکار کرنے والوں کو بے نقاب کیا جائے۔
دریں اثناء پی سی جی اے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق15دسمبر تک پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں42.86 فیصد کمی سے صرف 53 لاکھ 98 ہزار 809 گانٹھ اورسندھ کی فیکٹریوں میں3.97 فیصدکمی سے36 لاکھ 35 ہزار 309 گانٹھ کپاس آئی، ایکسپورٹرز نے 3 لاکھ 54 ہزار 626 گانٹھ اورٹیکسٹائل سیکٹر نے 68 لاکھ 12 ہزار 244 گانٹھ روئی خریدی، اس طرح کاٹن جنرز کے پاس 18 لاکھ 67 ہزار 248بیلز کے ذخائر فروخت کیلیے دستیاب ہیں۔