کراچی (جیوڈیسک) چین کی اپنی روئی کے ذخائز فروخت کرنے، سال 2016-17 میں عالمی سطح پرروئی کی کھپت ابتدائی تخمینوں کے مقابلے میں کم ہونے کی اطلاعات سے نیویارک کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمت 6 سال کی کم ترین سطح پرآنے کے باعث گزشتہ ہفتے پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی تجارتی سرگرمیاں ماند رہیں جبکہ پاکستان میں بھارتی سوتی دھاگے وکپڑے کی مسلسل درآمد و دیگر منفی عوامل کے سبب مندی کے اثرات غالب رہے۔
چیئرمین کاٹن جنرزفورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کوبتایاکہ پاکستان اورخاص طور پر پنجاب میں اس وقت کاٹن سیکٹر کو ملکی تاریخ کے بدترین مالی بحران کاسامناہے جس کے باعث پنجاب میں 30 سے 40 ٹیکسٹائل ملز مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں جبکہ بیشتراپنی پوری پیداواری صلاحیت پرآپریشنل نہیںہیں جس کے باعث ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں ریکارڈ کمی کے ساتھ ساتھ لاکھوں مزدوروں کے بے روزگار ہونے اور ٹیکسٹائل ملز مالکان کو بڑے مالی بحران کاسامنا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن (اپٹما) کے ہونیوالے ہنگامی اجلاس میں اپٹما نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ تمام درآمدی سوتی دھاگے اورفیبرک پرفوری طورپرکم ازکم 25 فیصدریگولیٹری ڈیوٹی کانفاذکیاجائے تاکہ ملکی کاٹن انڈسٹری کوبچایاجاسکے۔ انہوں نے بتایاکہ پنجاب کی ٹیکسٹائل ملزکوپچھلے کافی عرصے سے بدترین بجلی اورگیس کے بحران کا سامناہے جس کے باعث آپریشنل ٹیکسٹائل ملزکی بھی پیداواری لاگت میں ریکارڈاضافے سے وہ بھی معاشی بحران کاشکارہورہی ہیں جس کے براہ راست منفی اثرات ملکی کاٹن ایکسپورٹس پرمرتب ہورہے ہیں تاہم وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کے اعلامیے کے مطابق مارچ میں پنجاب کی ٹیکسٹائل ملزکوسستے داموں ایل این جی کی فراہمی سے بجلی اورگیس کے مسائل حل ہونے کے امکانات ظاہرکیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضرڈلیوری روئی کے سودے 1.50 سینٹ فی پاؤنڈمندی کے بعد 65.05 سینٹ جبکہ مئی ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 2.01 سینٹ فی پاؤنڈکمی کے بعدپچھلے 6ماہ کی کم ترین سطح 57.53 سینٹ فی پاؤنڈتک گرگئے جبکہ بھارت اورچین میں بھی گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوںمیں مندی کے اثرات غالب رہے تاہم کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیرکسی تبدیلی کے 5 ہزار 300 روپے فی من تک مستحکم رہے۔
احسان الحق نے بتایاکہ فیڈرل کاٹن کمیٹی کی جانب سے کاٹن ایئر2016-17 کیلیے مختص کیاگیاکپاس کامجموعی ملکی پیداواری ہدف جوکہ 1 کروڑ 41 لاکھ بیلزمختص کیا گیا ہے انتہائی غیر حقیقت پسندانہ ہے کیونکہ ایف سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے تخمینے کے اعدادوشمارکے مطابق پنجاب میں پھٹی کی فی ایکڑ پیداوار 21 من جبکہ سندھ میں 35من کاتخمینہ لگایاگیاہے جس کے مطابق سندھ میں پھٹی کی فی ایکڑپیداوار پنجاب کے مقابلے میں66فیصد زائد ہے جوکہ ناممکن ہے اس لیے ایف سی سی کوچاہیے کہ وہ کپاس کا مجموعی ملکی پیداواری ہدف زمینی حقائق کے مطابق دوبارہ مختص کرے تاکہ اس میں باربارتبدیلی نہ کرنی پڑے۔
یادرہے کہ کاٹن ایئر 2015-16 کے دوران ایف سی سی نے 5 مرتبہ کپاس کی مجموعی ملکی پیداواری ہدف میں تبدیلیوں کااعلان کیا تھا۔ انہوں نے بتایاکہ بعض رپورٹس کے مطابق چین میں کاٹن ایئر 2016-17 کے دوران پچھلے 7 سالوں میں پہلی مرتبہ کپاس کی کھپت میں 10 لاکھ بیلز (218 کلو گرام) کے اضافے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں جس سے بین الاقوامی منڈیوں میں انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ اطلاعات کے مطابق سندھ کے بعض ساحلی شہروں ٹھٹھہ، بدین، میرپور ساکرو، گھارووغیرہ میں کپاس کی ابتدائی کاشت شروع ہوچکی ہے اور درجہ حرارت کے کچھ مزید بہتر ہونے کی صورت میں کپاس کی کاشت میں کافی تیزی کا رجحان سامنے آ سکتا ہے۔