کابل (جیوڈیسک) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے اپنے ایک خط میں پاکستان سے انسداد دہشت گردی میں مزید تعاون مانگتے ہوئے طالبان کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اشرف غنی نے پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت سے طالبان کی تازہ کارروائیوں کی مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کوئٹہ اور پشاور میں موجود طالبان قیادت کو نظر بند کرتے ہوئے طالبان کے اتحادی حقانی نیٹ ورک کے ارکان کو حراست میں لے کیونکہ افغانستان میں حالیہ دہشت گردی کے وہ ذمہ دار ہیں۔یہ خط ایسے وقت پر لکھا گیا ہے جب اپریل کے اواخر میں طالبان کی کارروائیوں میں شدت کی وجہ سے جانی نقصان میں اضافہ ہو گیا۔
رواں مہینے پاکستان اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے اور باہمی تعاون مزید بہتر بنانے کامعاہدہ طے پانے کے بعد اشرف غنی پر شدیدعوامی دباو¿ تھا۔افغان حکومت نے معاہدے کی اہمیت کم دکھانے کی کوشش کی جس پر اسے پارلیمنٹ میں بھی تنقید برداشت کرنا پڑی تھی حتیٰ کہ کئی حلقوں نے اشرف غنی پر پاکستان کے ہاتھوں بکنے کا الزام لگایا۔
خیال رہے کہ رواں سال افغان فورسز کو پہلی مرتبہ طالبان کے خلاف لڑائی میں امریکہ کی قیادت میں اتحادی فوج کی مکمل معاونت حاصل نہیں۔ واضح ہے پاکستان اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں نے باہمی انٹیلی جنس تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا تھا۔