کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم نے انسداد دہشتگردی کی قومی پالیسی کی تشکیل کے لیے اپنی سفارشات کا اعلان کر دیا، ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹس کو اگر کسی سیاسی جماعت کے خلاف استعمال کیا گیا تو نہ صرف اس کی مخالفت کی جائے گی بلکہ عدالت میں بھی چیلنج کیا جائے گا، خورشید بیگم سیکرٹریٹ کراچی میں ایم کیو ایم کے اراکین پارلیمنٹ نے رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انسداد دہشتگردی کی قومی پالیسی کی تشکیل کے لیے اپنی سفارشات کا اعلان کیا۔
ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ انسداد دہشتگردی کے لیے ملٹری کورٹس عارضی ہونی چاہیں، انہوں نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی قومی پالیسی میں مقامی حکومت کے موثر نظام، کمیونٹی پولیس اور محلہ کمیٹیوں اور چوکیداری سسٹم کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ قومی پالیسی میں پولیس اور مدرسہ ریفارمز ، تحقیق اور تفتیش کے جدید طریقے اور ججوں سمیت گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات شامل کرنا ضروری ہیں۔ ایم کیو ایم کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں میں مولانا عبدالعزیز جیسے لوگ موجود ہیں انہیں بےنقاب کرنا ہوگا۔ نیکٹا کو فعال کرنے اور اس کی نگرانی کے لیے پارلیمنٹ میں موجود جماعتوں کے نمائندوں پر مبنی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتیں اگر کسی سیاسی جماعت کے خلاف استعمال ہوئیں تو اس کی مخالفت کے ساتھ عدالت میں چیلنج کریں گے ۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے انچارج قمر منصور کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ایم کیو ایم کے کارکنوں کو اسلحہ اور بلٹ پروف جیکٹس فراہم کرے تو وہ کراچی کے تمام سکولوں کی سیکورٹی سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔