اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی جو اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف ہے۔
نیب اعلامیے کے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بدعنوانی کے 6 ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی جس میں ایک ریفرنس مبینہ جعلی اکاؤنٹس سے متعلق ہے۔
نیب اعلامیے میں بتایا گیا ہےکہ ایگزیکٹو بورڈ نے مبینہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ آف کمپنیز کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی ہے۔
عبدالغنی مجید اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے صاحبزادے ہیں جو ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔
ملزمان پر مبینہ جعلی اکاؤنٹس اور غیر قانونی طور پر 7 ایکڑ سرکاری اراضی کو ریگولرائز کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 1.422 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔
اعلامیے کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے سابق سیکریٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ افتخار رحیم خان اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی، ملزمان پر مبینہ طور پر بدعنوانی اور فنڈز میں خردبرد کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 466 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
بورد نے سابق ڈائریکٹر اربن پلاننگ، سی ڈی اے غلام سندھو اور دیگر کے خلاف بھی کرپشن کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی، ملزمان پر مبینہ طور پر بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ڈپلومیٹک انکلیوژ میں شٹل بس سروس کے لیے 4.5 ایکڑ زمین الاٹ کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 408.32 ملین روپے کا نقصان ہوا۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا ہےکہ بورڈ نے سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) محمد حسین سید اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔
ملزمان پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فلاحی مقصد کے لیے مخصوص پلاٹس غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
ایگزیکٹو بورڈ نے سابق سیکریٹری اسپیشل انیشیٹو ڈیپارٹمنٹ سندھ اعجاز احمد خان اور دیگر کے خلاف بھی بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی، ملزمان پر مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے من پسند افراد کو پانی سپلائی اسکیموں کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 29.25 ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
بورڈ نے علی گوہر ڈاہری اور دیگر کے خلاف بھی بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی، ملزمان پر مبینہ طور پر غیر قانونی اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے اور غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو تقریباً 74.85 ملین روپے کا نقصان پہنچا ہے۔