چند ممالک کے شہریوں کے لیے ترکی سے منسک جانا اب ممکن نہیں رہا

Flights

Flights

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) غیر قانونی ہجرت کے مسئلے پر یورپی یونین اور بیلاروس کے مابین حالات قدرے کشیدہ ہیں۔ اس تناظر میں انقرہ حکام نے ترکی سے منسک جانے والی پروازوں پر مشرق وسطی کے چند ممالک کے شہریوں کے سوار ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

ترکی سے اب شامی، یمنی اور عراقی شہری بیلاروس کے دارالحکومت منسک یا کسی اور شہر کی پروازوں پر سوار نہیں ہو سکیں گے۔ اس طرح ترکی نے ایک ایسا فضائی راستہ بند کر دیا ہے، جسے ممکنہ طور پر ان ممالک کے شہری غیر قانونی طریقے سے یورپی یونین میں داخل ہونے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

ترک محکمہ شہری ہوابازی کے مطابق حکومتی فیصلے کے بعد ترکی سے بیلا روس جانے والی کسی بھی پرواز پر شام، عراق اور یمن کا کوئی شہری سوار نہیں ہو سکے گا اور نہ ہی انہیں ٹکٹ فروخت کیے جائیں گے۔ دوسری جانب بیلاروس کی فضائی کمپنی بیلاویا نے کہا ہے کہ وہ اس ترک حکومتی فیصلے کی پابندی کر ے گی۔

یورپی یونین کا موقف ہے کہ منسک حکومت اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا رہی بلکہ بیلاروس اس طرح یورپی یونین کی سرحدوں پر انسانی بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیلاروس نے یورپی یونین پر الزام لگایا ہے کہ وہ مہاجرین کے بحران کو شدید تر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

یورپی یونین میں شامل ممالک پولینڈ اور لیتھوانیا کی بیلا روس سے ملنے والی سرحدوں پر آج کل ہزاروں مہاجرین اکھٹے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق مشرق وسطی کے ممالک سے ہے۔ پولینڈ اور لیتھوانیا کے حکام ان افراد کو اپنے ملک میں داخل نہیں ہونے دے رہے اور سرحدوں پر خار دار تار بچھا دیے گئے ہیں۔ منجمد کر دینے والی سردی کی وجہ سے ان افراد کو انتہائی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے امدادی تنظیموں کے لیے بھی اپنا کام جاری رکھنے میں شدید مسائل درپیش آ رہے ہیں۔

ترک حکومت ایران سے جڑی سرحد کے ساتھ مشرقی صوبے وان میں تریسٹھ کلومیٹر طویل کنکریٹ کی سرحدی دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس دیوار کے تین کلومیٹر حصے کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے۔
ترکی کا ایرانی سرحد پر دیوار کی تعمیر کا منصوبہ

ترک حکومت ایران سے جڑی سرحد کے ساتھ مشرقی صوبے وان میں تریسٹھ کلومیٹر طویل کنکریٹ کی سرحدی دیوار تعمیر کر رہی ہے۔ اس دیوار کے تین کلومیٹر حصے کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے۔

ترک حکام کے بیان میں کہا گیا،”یورپی یونین اور بیلاروس کے مابین غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے مسئلے کے تناظر میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔‘‘ ترکی نے تاہم یہ بات زور دے کر کہی کہ اس کا پیدا شدہ مہاجرین کے معاملے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔ تاہم منسک ہوائی اڈے کی ویب سائٹ کے مطابق صرف جمعے کے دن استنبول سے چھ پروازیں منسک پہنچ رہی ہیں۔ یہ سابقہ سوویت یونین کے باہر کسی بھی شہر سے سب سے زیادہ فلائٹس ہیں۔

رپورٹس کے مطابق انسانی اسمگلر بیلاروس کا ویزا لگوانے اور پولستانی سرحد تک پہنچانے کے لیے بارہ ہزار یورو سے پندرہ ہزار یورو تک وصول کرتے ہیں۔ اس میں ویزا فیس، فضائی ٹکٹ اور یورپی یونین کے کسی ایک ملک تک پہنچانا شامل ہوتا ہے۔ کردستان میں قائم بیلاروس کا قونصل خانہ ہی ویزا جاری کر رہا ہے۔ بغداد کے ایک ٹریول ایجنٹ نے اپنا نام اور ایجنسی کا حوالہ مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ بیلا روس کے سفارت خانے نے کئی ٹریول کمپنیوں کو ویزا درخواستیں جمع کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔