ڈاک کا عالمی دن

Post

Post

تحریر : رانا اعجازحسین
اقوام متحدہ کی خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) کے زیراہتمام ہر سال 9 اکتوبر کے روز پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈاک کا عالمی دن (World Post Day ) منایا جاتا ہے ۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس دن کے منائے جانے کا مقصد ملکوں کے درمیان ڈاک کے ترسیلی نظام کے بارے میں قانون سازی کرنا ، اور دور جدید کی جدت کے باوجود ڈاک کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنا اورنظام ڈاک کی ترقی کے لئے کاوشیں کرنا شامل ہے۔ ہر سال دنیا کے 160 سے زائد ممالک یہ عالمی دن مناتے ہیں۔ اور ہر وہ ملک جو اقوام متحدہ کی خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین (UPU) کے ممبران میں شامل ہے اس موقع پر خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا ء کرتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اس خصوصی ادارے کا قیام 9 اکتوبر 1847ء کو عمل میں آیا۔

اس روز یونیورسل پوسٹل یونین کی ایگزیکٹو کونسل 40 ارکان اور پوسٹل اسٹڈیز کی مشاورتی کونسل کے 35 ارکان کی بھی نامزد کرتی ہے، اور گزشتہ 5 سال کے عرصے میں ہونے والے کام سے متعلق اپنے متعلقہ اہم شعبوں کی رپورٹوں کا جائزہ بھی لیتی ہے اور اپنے نئے ڈائریکٹر جنرل اور ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کا تقرر کرتی ہے۔یونیورسل پوسٹل یونین کے سالانہ اخراجات اور اس کے مختلف شعبوں کی سمندر پار سرگرمیوں کا تعین کرتی ہے اس ادارے کی ترقی اور کارکردگی کی بہتری کے لیے پاکستان پہلے بھی 20 سے زائد تجاویز دے چکا ہے یونیورسل پوسٹل یونین کی سرگرمیوں میں پاکستان کا انتہائی مثبت کردار رہا ہے۔ 1969ء میں ٹوکیو کانگریس نے یہ طے کیا کہ ترقی پذیر ممالک کو ترقی یافتہ ممالک سے جس قدر مقدار میں ڈاک وصول ہو گی اس اضافی وزن کا معاوضہ انھیں 0.50 گولڈ فرانک فی کلوگرام کے حساب سے ادا کیا جائے۔ جیسے جیسے ڈاک میں تیزی آئی ویسے ویسے طے شدہ شرح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ملکوں کے درمیان ڈاک ٹکٹ کے لین دین کے حسابات کو ادارہ یونیورسل پوسٹل یونین UPU دیکھتا ہے۔

ڈاک کا نظام ایک تاریخی اور عالمی نظام ہے اس نظام کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کا تاریخی حوالہ آج سے 7000 سال پہلے فرعون مصر کے ابتدائی دور سے ملتا ہے بابلی دور میں تازہ دم اونٹوں اور گھوڑوں کے ذریعے سرکاری اور نجی ڈاک ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچانے کا کام انجام دیا جاتاتھا ۔گزرے ہوئے وقتوں میں ڈاکیا محبت کا امین کہلاتاتھا اور مختلف خاندانوں میں باہمی روابط کا واحد ذریعہ تھا۔اب انٹرنیٹ اور فون و فیکس کی وجہ سے ڈاکیے کا تاریخی کردار اور رومانوی حیثیت کم ہوتی جارہی ہے۔ڈ اک کے نظام سے جہاں بیرون ملک کے عوام کو فائدہ ہے وہا ں ہمارے ملک کے فوجی بھائیوں اور مزدور پیشہ افراد آج بھی ڈاک خانے پر بھروسہ رکھتے ہیں اور ڈاک خانے سے ہی سرکاری اداروں سے خط و کتابت اور اپنی رقوم منی آرڈر کرانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

Mobile

Mobile

خواہ زمانہ کتنا ہی جدید کیوں نہ ہو جائے موبائیل اور دیگر نجی پوسٹل اور کورئیر کمپنیوںکے سروس کروڑوں کے اشتہارات دے دیں مگر آج بھی پاکستان پوسٹ پر عوام کا اعتماد ہے کیونکہ پاکستان کے چھوٹے سے چھوٹے علاقوں میں پوسٹ آفس کی سروس موجود ہے۔ پوسٹ آفسوں کے نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرکے ان میں دور جدید کی مناسبت سے سہولیات فراہم کرنے اور ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے ، تازہ دم ملازمین کی بھرتی اور ڈاک کے نظام میں کمپیوٹرئز جدت اور تیز رفتاری لاکراور پاکستان پوسٹل سروس میں موجود کالی بھیڑوں سے نجات پاکر ڈاک کے نظام پر عوام کا اعتماد مذید بڑھایا جاسکتا ہے۔ پاکستان بھر میں نظام ڈاک کو مزید مستحکم کرنے سے ہی محکمہ ڈاک کے ملازمین کی فلاح و ترقی ممکن ہے۔ پاکستان پوسٹل سروسز کے مونو گرام میں تحریر بانی پاکستان قائد اعظم پاکستان کے فرمودہ تین سنہری اصول اتحاد، تنظیم، یقین محکم، ان اصولوں پر کار بند رہ کر ہم ملک بھر کے روشن مستقبل اور پائیدار ترقی کے ضامن بن سکتے ہیں۔

ڈاک ٹکٹ کو خاموش سفیر بھی کہا جاتا ہے ، جنرل محمد ضیا الحق نے اپنے دور حکومت میں ملک میں عید میلادالنبی کے موقع پر ایک ڈاک ٹکٹ کا اجراء کیا جس میں روضہ رسول اور قرآن کریم کو اوپر دکھایا درمیان لکھا کہ ”اور کہہ دو حق آیا اور باطل مٹ گیا” یعنی اس ڈاک ٹکٹ کے ذریعے پورے عالم اسلام کو یہ پیغام دیا گیا کہ ہمارا ایمان قرآن پر ہے وہی سب سے اعلیٰ نظام ہے۔ بلاشبہ اس حقیقت پر ایمان کے بغیر ہم اس دنیا میں اپنا مقام حاصل نہیں کر سکتے ۔ اللہ نے یہ دنیا اپنے احکامات کی پیروی اپنی عبادت اور اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر کامل یقین رکھنے کی ہدایت کی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اس دنیا میں بھیجا اسی وقت سے حق آ گیا اور باطل مٹ گیا اب اس دنیا میں حق قائم کرنا ہم مسلمانوں کا فرض ہے۔

اس دور جدید میں جہاں موبائیل ایس ایم ایس ، فیکس، انٹرنیٹ اور ای میل سروسز کی بہتاب ہے ان سہولیات کے باوجود پوسٹ مین کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بلاشبہ پوسٹ مین ( ڈاکیئے )کا کردار صداقت اور امانت کا پیکر ہے، جو ہر روز میلوں کی مسافت طے کرکے عوام کے درمیان باہمی روابط کو استوار رکھے ہوئے ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ پوسٹ مینوں کو سہولیات بہم پہنچائے اور ترسیل ڈاک کے دوران ان کے لئے موٹر سائیکل سمیت ہر ممکن سہولت فراہم کرے۔

Rana Ijaz Hussain

Rana Ijaz Hussain

تحریر : رانا اعجاز حسین
03009230033
ای میل:ra03009230033@gmail.com