انقرہ (اصل میڈیا ڈیسک) سویڈن کی خاتون وزیر خارجہ ان لنڈے نے ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اپنے ترک ہم منصب میلود چاوش اولو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ترکی کو دوسرے ممالک میں مداخلت پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
سوئس وزیرخارجہ نے اپنے ترک منصب کے ہمرہ پریس کانفرنس میں انقرہ کی شام، لیبیا اور ناگورنو-کاراباخ صوبے میں مبینہ فوجی مداخلت پر تنقید کی اور ترکی کی حکمراں جماعت “آق” پرخطے میں تنازعات کی آگ بھڑکانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے ترکی کی جانب سے بحیرہ روم کے ممالک کی خودمختاری کی خلاف ورزی کی بھی شدید مذمت کی۔
کانفرنس کے دوران سویڈش وزیرخارجہ نے انقرہ پر شام کی تقسیم اور وہاں پر کردوں پر ہونے والے ظلم و ستم کا ذمہ دار ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے شام کے علاقوں سے قابض ترک افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ترکی میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ اور کرد شہریوں کی منظم گرفتاریوں کی بھی مذمت کی۔
اس موقع پر ترک وزیرخارجہ نے سوئس وزیرخارجہ کے سخت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس کیا ہے اختیار ہے کہ آپ ہمیں شام سے دستبرداری کا حکم دے رہی ہیں۔ آپ ہم سے ایسا کرنے کے لیے نہیں کہہ سکتیں۔ انہوں نے سویڈن پر کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا جب کہ انقرہ اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔