جنیوا (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل نمائندہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا ہے کہ دنیا کے کچھ ممالک کے ایٹمی معاہدے خطے بدامنی اور عدم استحکام کا باعث بنے ہیں جب کہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے دہرا معیار پاکستان سمیت عالمی برادری میں عدم اطمینان کا احساس پیدا کررہا ہے اور پاکستان جوہری ہتھیار سازی کے نتیجہ میں انسانی زندگیوں کی تباہی پر تشویش اور بے چینی رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی مستقل نمائندہ تہمینہ جنجوعہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے چند ممالک جوہری اور ہتھیاروں کے عدم پھیلائو سے استثنی، کو اپنا حق سمجھتے ہوئے طویل عرصہ سے ہتھیاروں کے عدم پھیلائو کے اصولوں کا انحراف کررہے ہیں جس سے جنوبی ایشیاءمیں عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانونی ، رسمی اور سیاسی طریقوں سے ایٹمی ہتھیاروں کو باضابطہ بنانے کے حوالے سے عالمی کوششوں کو بڑی حد تک ناکام سمجھا جا رہا ہے۔ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کا دہرا معیار پاکستان سمیت عالمی برادری میں عدم اطمینان کا احساس پیدا کررہا ہے اور یہ دہرا معیار رکھنے والے ممالک کی طرف سے جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا بنانے اور ہتھیاروں کی منتقلی کے لئے بلند معیار اپنانے کا الاپ خالی بیان بازی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے جوہری ہتھیاروں کی خرید وفروخت کو قانونی دائروں میں لانے کی عالمی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سرد جنگ کے خاتمہ کے بعد جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کے باوجود یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ (سی ڈی ) کو کمزور کرنے کی حمایت نہیں کرتا بلکہ پاکستان جوہری ہتھیار سازی کے نتیجہ میں انسانی زندگیوں کی تباہی پر تشویش اور بے چینی رکھتا ہے اور اس لئے جوہری ہتھیاروں سے متعلقہ تین عالمی کانفرنسوں میں پاکستان نے بھرپور شرکت کی اور اپنا موقف بیان کیا۔
تہمینہ جنجوعہ نے 1974 ءمیں بھارت کے جوہری تجربہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اس معاملہ میں اپنی سلامتی اور استحکام کے تصور کو آگے لے کر بڑھا کیونکہ پاکستان سے قبل ہی جنوبی ایشیاءمیں جوہری ہتھیار متعارف کرائے جا چکے تھے اس لئے پاکستان کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہ تھا کہ وہ خود قابل اعتماد جوہری طاقت بن کر اپنا دفاع کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تقریباً نصف صدی تک جنوبی ایشیاءمیں جوہری ہتھیاروں سے پاک زون کی وکالت کرتا رہا اورجب پاکستان کی سلامتی اوراستحکام کو نمایاں خطرہ لاحق ہوا تو پاکستان کو اپنی جوہری دفاعی صلاحیت ظاہر کرنا پڑی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مساوی سیکیورٹی کے ہر ریاست کے حق پر یقین رکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اپنے دفاع کیلئے ہتھیار ضروری ہیں۔