نیپال (جیوڈیسک) پاکستانی حکام کے مطابق انڈیا سمیت چار ممالک کی جانب سے جنوبی ایشیائی ممالک کی تنظیم سارک کے پاکستان میں منعقد ہونے والے سربراہ اجلاس میں شرکت سے انکار کے بعد یہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔
نیپال کی وزارت خارجہ کے اہلکار جھابندرہ پرساد ایرل نے بدھ کی صبح ایک بیان میں کہا تھا کہ انھیں انڈیا، افغانستان، بنگلہ دیش اور بھوٹان کی جانب سے سارک اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے سے مطلع کیاگیا ہے۔
اس کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اس ضمن میں نیپال نے پاکستان کو آگاہ کر دیا ہے کہ چار ممالک اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے اور اس صورتحال میں اجلاس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت سارک ممالک کی صدارت نیپال کے پاس ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے اہلکار کے مطابق سارک کے چارٹر کے تحت اگر کوئی رکن ملک اجلاس میں شرکت سے معذرت کرتا ہے تو اس صورت میں اجلاس کا انعقاد نہیں ہو سکتا۔
اجلاس کو ملتوی کرنے کے فیصلے سے پہلے نیپال کے وزیراعظم پراچندا کے خارجہ امور کے مشیر رشی راج ادھیکاری نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ان کی حکومت سارک ممالک سے صلاح و مشورہ کر رہی ہے۔
بھارت نے سارک کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا جواز سرحد پار سے مبینہ در اندازی اور دوسرے ممالک کی اندرونی معاملات میں دخل اندازی بتایا ہے۔
انڈیا، بنگلہ دیش، بھوٹان اور افغانستان کی جانب سے سارک کے اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سے صرف چار رکن ممالک رہ جائیں گے جن میں پاکستان، سری لنکا، نیپال اور مالدیپ شامل ہیں۔ اوڑی میں حملے کے بعد انڈیا کی سارک کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھی۔
بنگلہ دیش کے جونیئر وزیرِ خارجہ شہریار عالم نے ایک ٹیکسٹ پیغام میں تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک نو اور دس نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔
انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کی جانب سے سارک کے موجودہ صدر ملک نیپال کو بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’ بنگلہ دیش کے داخلی معاملات میں ایک ملک کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی وجہ سے ایسا ماحول پیدا ہو چکا ہے جو نومبر میں اسلام آباد میں 19ویں سارک سربراہ اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لیے مناسب نہیں۔‘
پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش سمجھتا ہے کہ ’علاقائی تعاون کے لیے فی الوقت ماحول موزوں نہیں ہے اور اسی وجہ سے بنگلہ دیش سربراہ اجلاس میں شرکت سے قاصر ہے۔‘ اس سے قبل منگل کو بھارت کے خارجہ امور کے ترجمان وکاس سوروپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ ’علاقائی تعاون اور انتہا پسندی ایک ساتھ نہیں چل سکتے، لہٰذا انڈیا اسلام آباد کانفرنس میں شامل نہیں ہو گا۔‘
پاکستان اور انڈیا کے تعلقات کشمیر کے علاقے اوڑی میں انڈین فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد مزید خراب ہو چکے ہیں۔ انڈیا نے الزام لگایا ہے کہ حملہ آور سرحد پار سے آئے تھے اور اس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اس نے شناختی ثبوت بھی پاکستانی حکام کے حوالے کیے ہیں۔
اس حملے کے بعد انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دینے کے لیے کوشاں ہے۔
سارک سربراہی کانفرنس، جنوبی ایشیا کے آٹھ ممالک کے سربراہوں کا اجلاس ہے جو ہر دو سال بعد منعقد ہوتا ہے اور اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات اس کانفرنس کا 19 واں اجلاس ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق انڈین وزارت خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔