اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے بجلی کے نر خوں میں اضافے اور لوڈ شیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ملک کو ایڈہاک سسٹم کے تحت نہیں چلایا جا سکتا، اقربا پروری اور بھتیجوں بھانجوں کی بھرتیاں روکی جائیں، سینئرز کو باہر بٹھا کر جونیئر افسروں کو سیکریٹری لگایا ہوا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور لوڈشیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے چیئرمین نیپرا کا عہدہ خالی ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ملک کو ایکٹنگ سے چلایا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ملک کو ایڈہاک سسٹم کے تحت نہیں چلایا جا سکتا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے، پی ٹی اے، ایس ای سی پی اور نیپرا میں قائم مقام چیئرمین تعینات ہے۔
قائم مقام چیئرمین کو یہ نہیں پتہ ہوتا کہ وہ کل رہے گا یا نہیں۔ قائم مقام چیئرمین اہم فیصلہ بھی نہیں کر سکتا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا چیئرمین نیپرا کا عہدہ کب سے خالی ہے؟۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا آپ جواب دیں ایڈہاک ازم کب ختم ہو گا؟۔ تقرریاں اور بھرتیاں قابلیت کی بنیاد پر کیوں نہیں کی جاتیں؟۔ اقربا پروری اور بھتیجوں بھانجوں کی بھرتیاں روکی جائیں۔ سینئرز کو باہر بیٹھا کر جونیئر افسروں کو سیکریٹری لگایا ہوا ہے۔ بھرتیوں اور تقرریوں کو شفاف بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا بجلی کی پیداوار کے لیے پرانے پلانٹس لگانے کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ درخواست گزار اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا قائم مقام چیئرمین نیپرا وزیر پانی و بجلی کے رشتہ دار ہیں۔