آؤ وطن تعمیر کریں

Pakistan Day 23rd March

Pakistan Day 23rd March

تحریر : وقارانساء
23 مارچ کا دن جب آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں ایک تاریخی قرار داد منظور ہوئی- جس کی صدارت قائد اعظم محمد علی جناح نے کی اور اس کے سات سال بعد یہ تحریک پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ایک آزاد ملک کی حیثیت سے ابھرنے کی وجہ بنی پاکستان کے قیام کے وقت جو خطہ معیشت کے اعتبار سے کمزور تھا اور صنعت بھی نہیں تھی ھمارے حصے میں آیا اس وقت ہندوں کا خیال تھا کہ یہ ملک نہیں چل سکے گا اور چھ ماہ میں ہی بیٹھ جائے گا لیکن ان مخالفین کا یہ خوا ب شرمندہ تعبیر نہ ہوا اللہ کے کرم سے یہ وطن قائم ودائم رہا اور انشا اللہ رہے گا میرے وطن کی یہ اجلی چمکیلی صبحیں اور سنہری شامیں چاروں موسموں کی رعنائیاں لہلہاتے کھیت اور مرغزار برف پوش پہاڑ اور وادیاں بہتے دریا اور جھرنے اس کا حسن بڑھاتے ہیں-

ملک ملا آزادی اور اپنا قومی تشخص ملا مگر یہ سب پا کر بھی اس ملک کے ساتھ کیا کیا ؟ اس کی تعمیر و ترقی کے لئے کیا کیا گیا؟ اتنے عرصہ میں بھی ان خامیوں ان برائیوں پر کماحقہ قابو نہ پاسکے جو اس کی تعمیر ترقی کی راہ میں حائل تھیں اور اب بھی ہیں۔

اللہ نے اس سرزمین کو معدنیات کی دولت سے بھی مالا مال کیا زراعت اور صنعت کے ہوتے ہوئے بھی اس شاہراہ ترقی پر گامزن کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے جس پر آج تک اسے ہونا چاہیے تھا اس کی وجہ جہاں سر پسند عناصر کی ریشہ دوانیاں ہیں جو کبھی تو خود کش حملوں کی صورت میں کبھی ٹارگٹ کلنگ اور جلا گھیرا اور بد امنی کی صورت میں اس کا امن تباہ کئے ہوئے ہیں- اور کبھی اس کے اپنے ہی باسی -احتجاج کے نام پر اپنے ہی ملک کی املاک تباہ کرتے ہیں ادارے تباہ کئے جاتے ہیں اور اس ملک کے قیمتی نفوس کی جانیں لی جاتی ہیں-

ھم سب کو بھی اپنا فرض پہچاننا ہے اور اس کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے ان عناصر کی بیخ کنی کرنی ہے- افواج پاکستان کے بہادر اور فرض شناس جیالے اپنی سرزمین کو ان سے پاک کرنے کا عزم صمیم رکھتے ہیں-ان کے عزم سے یہ دہشتگرد کوئی جائے پناہ نہ پائیں گے ضرب عضب کی صورت ہو یا آپریشن ردالفساد ان سے انشا اللہ وطن کو پاک کر کے رہیں گے صوبائی علاقائی اور لسانی اختلافات بھی وطن کی تعمیروترقی میں رکاوٹ بنتے ہیں جن کو دور کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ وطن تو سب کا وطن ہے کسی بھی اختلاف اور ذاتی مفاد کی بھینٹ ملکی سالمیت کو نہیں چڑھایا جا سکتا اور نہ اس کی بقا اور فلاح کو پس پشت ڈالا جا سکتا ہے۔

RADD UL FASAD

RADD UL FASAD

عمارتیں جلیں تو بھی ھمارے وطن کی ہیں ادارے تباہ ہوں تو بھی ھمارے سڑکیں توڑی جائیں یا ریل کی پٹڑیاں اکھاڑی جائیں ملک کے قیمتی نفوس کی جانیں لی جائیں یا ملک کے جیالے سپوت دہشتگردی کی نذر ہو جائیں یہ سارا نقصان ھمارا ہے- ان سب باتوں کا شعور تعلیم سے آتا ہے ضرورت ہے ھمارے ملک کوکہ خواندگی کی شرح کو بڑھا یا جائے اور ملک کی دولت نسلوں کو سنوارنے اور زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی سہولیات پر لگایا جائے تاکہ وہ اس لگی ہوئی دولت کو اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کی صورت میں لوٹا سکیں اور ان کی صلاحیتوں سے ملک استفادہ اٹھائے ھمارے ادارے خود مختار نہیں یہی وجہ ہے کہ پڑھے لکھے اور باشعور افراد ملازمتوں کے لئے دھکے کھا رہے ہیں ان کی صلاحیتوں سے ملک کو فائدہ نہیں مل رہا کیونکہ آگے آنے کے لئے نہ تو تگڑی سفارش ہے اور نہ نوٹوں کی بوری ! نتیجہ پھر ان دو بنیادوں پر نااہل افراد کا تسلط ہے۔ ایسا طریقہ کار کیوں وضع نہیں کیا جاتا کہ اہلیت پر فیصلے ہوں ؟ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا علم دولت سے بہتر ہے اس لئے کہ دولت فرعون اور قارون کو ملتی ہے اور علم پیغمبروں کو ملتا ہے آئیے عہد کریں کہ ھم سب جہاں پر بھی ہوں اپنی بساط بھر اپنے ملک کی ترقی میں حصہ لیں گے اپنی نسلوں کو تعلیم شعور آگہی دیں گے اور اس کا نام روشن اور اس کا پرچم سر بلند رکھیں گے پاکستان زندہ باد۔

تحریر : وقارانساء