ملک کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شدید بارشوں اور سیلاب سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ تربت سے کراچی کا زمینی راستہ منقطع ہوگیا ہے۔ فوج کی جانب سے متاثرین کی بحالی کا کام جاری ہے
این ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں طوفانی بارش اور سیلاب سے ضلع جھل مگسی، نصیرآباد اور جعفرآباد سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ جھل مگسی میں درجنوں دیہات زیرآب آگئے۔ پل ٹوٹنے سے زمینی رابطے منقطع ہوگئے۔ جھل مگسی کا کوئٹہ، اور جیکب آباد سے زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔ کوسٹل ہائی وے مکمل بند ہے۔ گوادر تربت اور تربت کراچی کا زمینی رابطہ تاحال منقطع ہے۔
طوفانی بارشوں سے چمن کے تین چھوٹے ڈیم تباہ ہوگئے۔ پشاور میں دریائے کابل میں وارسک کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ میرپور آزاد کشمیرشہر اور گرد ونواح میں موسلادھار بارش مضافاتی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور معمولات زندگی معطل ہو گئی ہے۔ پنجاب میں بھی مون سون بارشوں نے تباہی مچا رکھی ہے۔ راجن پور اور ڈی جی خان میں سیلابی پانی کے باعث لوگوں کی زندگی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ راجن پور کے سیلاب سے متاثر ہونے والے ساٹھ ہزار افراد کے لئے پاک فوج کی جانب سے امدادی کاروائیاں شروع کردی گئیں ہیں ۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرین کو اشیائے خر و نوش پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔
گجرات اور گردونواح میں موسلادھا بارشوں سیسرکاری دفاتر ڈوب گئے۔ راولپنڈی کے نالہ لئی کٹیاریاں کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ ناروال میں نالہ ڈیک کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ جس سے ناروال اور سیالکوٹ کا زمینی راستہ منقطع ہے۔ جام پور میں ایک لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں بارشوں سے شدید متاثر ہوئیں۔