ملکی معیشت مالیاتی اور بیرونی چیلنجز کی زد میں آگئی

Economy

Economy

ملکی معیشت مالیاتی اور بیرونی چیلنجزکی زد میں رہی۔ امن و امان اور توانائی بحران نے معیشت کو جکڑے رکھا۔ حکومت قرضے لینے کی حد کے قانون کی خلاف ورزی کرتی رہی۔ اسٹیٹ بینک نے ملکی میعشت کے بارے میں تیسرے سہہ ماہی رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون کے تحت جی ڈی پی میں قرضوں کا تناسب ساٹھ فیصد کی حد سے بڑھنا نہیں چاہیے۔تاہم مالی خسارہ بڑھنے اورحکومتی قرضوں میں اضافے کے باعث یہ تناسب ساٹھ فیصد سے تجاوز کرگیا۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کو قرض واپسی کی مد میں ادایئگیوں سے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پردبا آیا ہے اور یہ ذخائرصرف گیارہ ارب انتالیس کروڑ ڈالرز رہ گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے ٹیکس محصولات وصول کرنے کی رفتارسست رہی جبکہ بجلی کی سبسڈیز اور سود کی ادائیگیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جو مجموعی جاری اخراجات کا چالیس فیصد کے لگ بھگ ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق پورے مالی سال کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے سات سے سات اعشاریہ پانچ فیصد کے درمیان رہے گا۔ تیسری سماہی میں جاری حسابات کا خسارہ ایک ارب ڈالر رہا۔